پنجاب میں کتنے فیصد ووٹر ن لیگ کو ووٹ دیں گے اور کتنے پی ٹی آئی کو ؟ تازہ سروے کا تہلکہ خیز نتیجہ آگیا
اسلام آباد :پنجاب کے ہر حلقے کے سروے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز ، الیکٹیبلز کے منہ موڑنے اور مرکزی قائدین کی نااہلی کے باوجود پنجاب میں ن لیگ کی مقبولیت برقرار ہے۔پنجاب میں ن لیگ 51 فیصد ووٹ بینک کے ساتھ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے جبکہ 2013 کے مقابلے میں اس کے ووٹ بینک میں 2 فیصد اضافہ بھی ہوا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پی ٹی آئی کے ووٹ بینک میں بھی خاصا اضافہ ہوا ہے اور اس کی مقبولیت 19 فیصد سے بڑھ کر 30 فیصد پر آگئی ہے۔
پاکستان ویوز کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ (آئی پی او آر) نے اب تک کا سب سے بڑا سروے کیا ہے جس میں پنجاب کے 2 لاکھ 349 لوگوں سے سوالات کیے گئے ہیں۔ یہ سروے 15 اپریل سے 2 جون 2018 کے مابین کیا گیا جس میں 72 فیصد لوگوں نے جوابات دیے۔ سروے کے دوران پنجاب سے ہر قومی اسمبلی کے حلقے کیلئے اوسطاً ایک ہزار 420 لوگوں کی رائے معلوم کی گئی ، اس طرح کے جائزوں میں عمومی طور پر تین سے 4 ہزار لوگوں کو شامل کیا جاتا ہے۔
سروے کے مطابق مسلم لیگ ن 5:3 کی ریشو سے پی ٹی آئی سے آگے ہے۔ اکثر لوگوں نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور ان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی جانب سے کرائے جانے والے ترقیاتی کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ووٹرز نے تین اہم مسائل صاف پانی کی فرہمی، گیس اور سیوریج کے مسائل پر حکومتی کارکردگی پر اظہار عدم اطمینان کیا ۔ تعلیم ، صحت ، بیروزگاری اور کرپشن کو اس سروے میں سب سے کم لوگوں نے بنیادی مسائل قرار دیا۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی کے بڑی تعداد میں ووٹ توڑے ہیں جس کی بنیادی وجہ پی پی اور ق لیگ کے اہم لیڈرز کی پی ٹی آئی میں شمولیت ہے۔ پیپلز پارٹی کے 2013 کے مقابلے میں پنجاب میں ووٹ کم ہو کر 11 سے 5 فیصد پر آگئے ہیں ۔ مردم شماری کے بعد 2 کروڑ نئے ووٹوں کے اندراج کا سب سے زیادہ فائدہ پی ٹی آئی کو ہوا ہے۔ پنجاب میں تحریک لبیک 3 فیصد ووٹوں کے ساتھ چوتھی بڑی جماعت بن چکی ہے جبکہ ق لیگ اور جماعت اسلامی کو صرف ایک ایک فیصد ووٹرز نے پسند کیا ہے۔