مقبوضہ کشمیر مظالم، امریکا کی جانب سے اظہار تشویش
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر کے معاملے پر تمام فریقین کو آپس میں مذاکرات کرنے چاہیں، مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر صرف بات چیت کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’’بھارت میں گوشت کھانے کے معاملے پر ہونے والی ہلاکتیں قابلِ تشیویش ہیں ، تمام ممالک اقلیتیوں کی مذہبی آزادی کو یقینی بنائیں ، بھارتی حکومت اپنے ملک میں بڑھتی ہوئی انسا نی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لے اور ان مظالم کو ختم کروائے‘‘۔
جان کربی نے مزید کہا کہ ’’ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے پیلٹ گن کا استعمال قابل تشیوش ہے امریکا مظاہرین پر اس طرح کے ہتھیار استعمال کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیتا، ایک سوال کے جواب میں جان کربی نے کہا ’’فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا ۔ یہ معاملہ امریکی محمکہ انصاف طے کرے گا، انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کے پیچھے امریکا کوئی ہاتھ نہیں ہے‘
پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے پر بات کرتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ ’’مہاجرین کی واپسی پر پاکستان سے مکمل رابطے میں ہیں، افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کا فیصلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے