معروف سیاستدان نے 16سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور پھر اُس کے باپ کو ۔۔۔ ایسا واقعہ کہ سن کر انسان کانپ اُٹھے
نئی دلی: بھارت میں جنسی جرائم کا یہ عالم ہو چکا ہے کہ درندے بے خوف و خطر حوا کی بیٹیوں کی عزت پامال کرتے پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے ٹوکنے والا نہیں۔ روکے بھی کون، کیونکہ اعلٰی عہدوں پر بیٹھے افسران اور حتٰی کہ قومی رہنما کہلانے والے سیاستدان بھی ان جرائم میں ملوث ہیں۔ ایک ایسی ہی شرمناک مثال حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا ریاست اترپردیش سے تعلق رکھنے والا اہم رہنما کلدیپ سنگھ سینگر ہے جس نے 16 سالہ لڑکی کو ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس بدقسمت لڑکی کو انصاف تو کیا ملتا الٹا مقدمہ درج کروانے کی سزا یہ ملی ہے کہ اس کے باپ کو بھی سفاکانہ تشدد کر کے مار ڈالا گیا۔میل آن لائن کے مطابق اس نوعمر لڑکی کو گزشتہ سال جون میں بی جے پی کے رہنما نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس نے لڑکی کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں دے کر خاموش رہنے کو کہا لیکن اس کا باپ اپنی بیٹی کو انصاف دلوانے کے لئے ان دھمکیوں کی پرواہ نا کرتے ہوئے پولیس کے پاس جا پہنچا۔ اس بیچارے کو کیا معلوم تھا کہ انصاف لینے کی کوشش میں وہ جان سے بھی جائے گا۔پولیس نے کلدیپ سنگھ کے دباؤ پر متاثرہ لڑکی کے باپ کو ہی پکڑ کر حوالات میں ڈال دیا۔ قید کے دوران کلدیپ سنگھ کا بھائی اتل سنگھ خود اس ادھیڑ عمر شخص پر تشدد کرتا رہا اور اتنا تشدد کیا کہ اس کی جان ہی لے لی۔ اس ظلم پر بیچاری لڑکی کے پاس سوائے اس کے کوئی چارہ نا رہا کہ اس نے بی جے پی کے ریاستی رہنما یوگی ادتیا ناتھ کے گھر کے سامنے جا کر خود کو آگ لگا لی۔ تب کہیں جا کر اتنا ممکن ہو سکا کہ کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جا سکی۔یاد رہے کہ ریاست اترپردیش کا شمار بھارت کی جرائم کے لحاظ سے سرفہرست ریاستوں میں ہوتا ہے۔ خصوصاً بی جے پی کے دور میں طاقتور سیاستدانوں کے جرائم کی سرپرستی اور خود جرائم میں ملوث ہونے کے بے شمار واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ اگرچہ پولیس کہہ رہی ہے کہ کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف کاروائی ہو گی لیکن اب تک جو کچھ ہو چکا ہے اس کی روشنی میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آگے کیا ہو گا۔