کشور نے جس کے لیے بھی گایا وہ امر ہو گیا
گلوکاری کا پہلا موقع ملنے کے بارے میں کشور کمار نے بتایا تھا کہ جب وہ مشہور موسیقار ایس ڈی برمن سے ملے تو اشوک کمار عرف دادا مونی نے انھیں بتایا تھا کہ ’میرا بھائی بھی تھوڑا تھوڑا گا لیتا ہے۔‘
انھوں نے بتایا: ’ایس ڈی برمن نے میرا نام پوچھا اور کوئی گانا گانے کو کہا۔ اس پر میں نے اس وقت کا انہی کا گایا ہوا ایک مشہور بنگالی گانا گایا۔ میرا گانا سن کر وہ بولے ’ارے یہ تو مجھے ہی کاپی کر رہا ہے۔ میں اسے یقیناً گانے کا موقع دوں گا۔‘ میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سچن دا مجھ گانا گوائیں گے۔‘
موسیقار جتن للت کی جوڑی کے للت کہتے ہیں: ’گانوں میں مستی کا اظہار بہت مشکل سے ہوتا ہے لیکن کشور دا کے ساتھ وہ قدرتی طور پر آ جاتا تھا۔ ان کے گانوں میں اتنا اظہار سنائی دیتا تھا، جو ہم کر نہیں پاتے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں: ’ان کی موسیقی کی سمجھ اتنی زیادہ تھی کہ اگر موسیقار تھوڑی خراب دھن لے کر آئے تو وہ اس میں بھی اتنی جان پھونک دیتے تھے کہ وہ گانا امر ہو جاتا تھا۔ کشور کمار کی حس مزاح ایسی تھی کہ ان کے بارے میں کچھ بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا کہ ان کا اگلا قدم کیا ہو گا۔‘
للت نے بتایا کہ ایک بار نوعمر کشور کمار کسی شاہرہ پر فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ ہدایت کار نے سمجھایا تھا کہ ’آپ کو گاڑی میں بیٹھ کر آگے جانا ہے اور اس کے بعد شاٹ کٹ ہو جائے گا۔‘
للت بتاتے ہیں: ’اس کے بعد کشور کمار گاڑی میں بیٹھے اور نکل گئے۔ اس کے بعد ہدایت کار انتظار کرتا رہا کہ کشور دا کب لوٹ کر آئیں گے۔ بعد میں پتہ چلا کہ وہ گاڑی میں کھنڈالا جاکر وہاں سو گئے تھے۔ کشور کمار کہا کرتے تھے کہ اگر یہ گانا وہ گائیں گے تو وہ گانا ضرور ہٹ ہو جائے گا۔ کشور کمار کو خدا نے ایسی آواز دی تھی کہ ہمیں آج تک ان کی بری آواز سننے کو نہیں ملی۔‘
وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’راجیش کھنہ جتنے بڑے اداکار اور سپر سٹار بنے، اس میں بہت بڑا ہاتھ کشور کمار کا تھا۔ کشور کمار نے جن ہیروؤں کے لیے گایا، وہ امر ہو گئے۔ اب اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کشور کمار کیا تھے۔‘
نغمہ نگار جاوید اختر کہتے ہیں: ’عظیم لوگ وقت کے ساتھ ساتھ اور عظیم ہوتے جاتے ہیں کیونکہ آپ اس کا تجربہ کرتے ہیں کہ وہ کس طرح کام کرتے ہیں۔ یہی کشور کمار کے ساتھ بھی ہوا۔ ان کی امیج بھی وقت کے ساتھ بڑا ہوتا گیا اور ان کے نہ رہنے پر بھی لوگ اسے محسوس کرتے ہیں
جاوید اختر کہتے ہیں: ’میں نے کئی ایسے نئے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا ہے جنھیں کشور کمار سے ملنے تک کا موقع نہیں ملا۔ لیکن میں نے کئی بار انھیں یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کاش کشور کمار اس نغمے کو گانے کے لیے زندہ ہوتے۔‘
کشور کمار کے بیٹے امِت کمار کہتے ہیں کہ ان کے والد کو ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنا بہت پسند تھا۔ ایک بار وہ امریکہ گئے تو آٹھ ہزار ڈالر کی فلموں کی کیسٹیں خرید کر لائے۔
امت کمار نے بتایا کہ جب وہ کلکتہ سے ممبئی آتے تھے تو وہ اور کشور کمار ہفتہ وار چھٹیوں کے دنوں میں ایک دن میں فلموں کے تین تین شو دیکھ کر آتے تھے۔