’ہماری یہ شرمناک فلمیں بند کرو‘ وہ ملک جہاں لاکھوں خواتین احتجاج کرتی سڑکوں پر آگئیں
سئیول: جدید ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کی زندگی آسان بنا دی ہے وہیں اس کا غلط استعمال کئی گھمبیر مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے جس کا اندازہ جنوبی کوریا میں خواتین پر ٹوٹ پڑی اس افتاد سے کیا جا سکتا ہے۔ چینل نیوز ایشیاءکی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں پبلک ٹوائلٹس، پارکس، بسوں حتیٰ کہ ہر ایسی جگہ پر فحش فلمیں بنانے والوں نے جاسوس کیمرے نصب کر رکھے ہیں۔ یہ کیمرے اس بڑی تعداد میں نصب کیے جا چکے ہیں کہ جنوبی کورین خواتین کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے اور وہ چہرے پر ماسک پہن کر گھر سے باہر نکلنے اور پبلک ٹوائلٹ وغیرہ کا استعمال ترک کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کیمروں کے ذریعے خواتین کی فحش ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر پوسٹ کی جاتی ہیں۔ ان ویڈیوز کو ’مولکا‘ (Molka)کا نام دیا گیا ہے جو جنوبی کوریا میں بے حد مقبول ہو چکی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں عوامی بیت الخلاﺅں اور دیگر مقامات پر خفیہ کیمروں کی بھرمار ہو گئی ہے۔یہ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ گزشتہ روز ملک بھر میں لاکھوں خواتین احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں۔صرف ایک دارالحکومت سیﺅل میں ہونے والی ریلی میں 70ہزار سے زائد خواتین شامل تھیں۔ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت وسیع پیمانے پر ایک آپریشن کرے، تمام عوامی مقامات کی چیکنگ کی جائے اور وہاں نصب خفیہ کیمروں کو ہٹایا جائے۔ اس کے علاوہ ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ یہ شرمناک فلمیں بنانے، انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرنے اور انہیں دیکھنے والے مردوں کو کڑی سزائیں دی جائیں۔