”مجھے منی لانڈرنگ کے الزام میں نہیں پکڑا جا سکتا کیونکہ۔۔۔“ زرداری کی بہن نے ایسی وجہ بتا دی کہ ہر پاکستانی حیران پریشان رہ جائے گا
اسلام آباد: سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف 35ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزام میں مقدمہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جہاں فریال تالپور نے آج اپنا جواب جمع کرایا ہے۔ اس جواب میں انہوں نے ایسی بات کہہ دی ہے کہ سن کر ہر پاکستانی دنگ رہ جائے گا۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں فریال تالپور نے کہا ہے کہ” منی لانڈرنگ کا قانون مجھ پر اور آصف علی زرداری پر لاگو ہی نہیں ہوتا کیونکہ اس قانون کا اطلاق صرف سرکاری ملازمین پر ہوتا ہے اورہم دونوں کے پاس کبھی کوئی سرکاری عہدہ نہیں رہا۔“فریال تالپور نے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ذریعے جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا ہے کہ ”ایف آئی اے کی طرف سے الیکشن قریب آنے پر میرے اور میرے بھائی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرنا پری پول دھاندلی کی بدترین مثال تھی۔ یہ سب کچھ ہم دونوں کو ووٹروں کی نظر میں بدنام کرنے کی مذموم منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔پراسیکیوشن نے ہمارے خلاف جو دفعات لگائی ہیں وہ تمام سرکاری ملازمین پر لاگو ہوتی ہیں۔“ جواب میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی ابڑو ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کی ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔ بشیر میمن کے بھائی نصیر میمن نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ٹکٹ پر پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن لڑا ہے۔ چنانچہ یہ کارروائی سیاسی طور پر ہمیں بدنام کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس کے علاوہ ایڈشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نجف قلی مرزا، جو ہمارے خلاف تحقیقات کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی ہیں، کے خلاف 2005ءمیں آصف زرداری نے ایک ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ان کے کزن ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے بھی گرانڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ٹکٹ پر پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔ چنانچہ نجف مرزا کے جی آئی ٹی کا سربراہ ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں ہو سکتیں۔“