سپیکر کے انتخاب کے دوران 8 ووٹ مسترد کیوں ہوئے اور یہ کس کے ووٹ تھے؟ پیپلز پارٹی کے پولنگ ایجنٹ کے دعوے نے سب کو حیران کر دیا
اسلام آباد : سپیکر قومی اسمبلی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءاسد قیصر اور اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار خورشید شاہ کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں اسد قیصر 176 ووٹوں سے کامیاب ہوئے اور خورشید شاہ کو 144 ووٹ ملے جبکہ 8 ووٹ مسترد ہوئے۔نجی ٹی وی 24 نیوز کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اس حوالے سے تحقیقات کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ 2 ووٹ خورشید شاہ کے مسترد ہوئے اور 6ووٹ تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر کے مسترد ہوئے ۔مسلم لیگ (ن) نے اپنے دعوے میں یہ بھی کہا ہے کہ خورشید شاہ کے مسترد ہونے والے دو ووٹوں میں سے ایک ووٹ مسلم لیگ کے رکن اسمبلی کا تھا جس نے دونوں خانوں میں مہر لگا دی تھی.دوسری جانب پیپلز پارٹی کا موقف تھوڑا مختلف ہے جن کا کہنا ہے کہ مسترد ہونے والے 6 ووٹوں پر مہر کچھ اس طرح درمیان میں لگائی گئی تھی کہ واضح نہیں ہو رہا تھا کہ یہ ووٹ کس امیدوار کو دیاگیا ہے۔ سپیکر کے انتخاب کیلئے پولنگ کے عمل کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے بطور پولنگ ایجنٹ فرائض انجام دینے والے غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ خورشید شاہ کو ملنے والے جو 2 ووٹ مسترد ہوئے ان پر پین سے نشان بھی لگایا گیا تھا جبکہ باقی 6 ووٹوں پر مہر کچھ اس طرح درمیان میں لگائی گئی تھی کہ واضح نہیں ہو رہا تھا کہ یہ ووٹ خورشید شاہ کو دئیے گئے ہیں یا پھر اسد قیصر کے حق میں ڈالے گئے ہیں۔ غلام مصطفی ظاہ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ووٹ بھی شائد خورشید شاہ کے تھے جو درمیان میں مہر لگنے کی وجہ سے مسترد ہو گئے۔