گولن کو حوالے کرو ورنہ خدا حافظ؛ ترکی کی امریکا کو وارننگ
انقرہ / واشنگٹن: ترکی نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے پنسلوینیا میں مقیم خود ساختہ جلا وطن ترک رہنما فتح اللہ گولن کو اس کے حوالے نہ کیا تو امریکا انقرہ حکومت کے ساتھ اپنا اتحاد کھو دے گا۔
ترک وزیرانصاف بیِکر بوزداگ نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرامریکا گولن کو ہمارے حوالے نہیں کرتا تو وہ ایک ’’دہشت گرد‘‘ کی وجہ سے ترکی کے ساتھ تعلقات قربان کریگا۔ گولن کی حوالگی کے معاملے پر ترک عوام میں امریکا مخالف جذبات عروج پرہیں اور خدشہ ہے کہ یہ مخالفانہ جذبات نفرت میں تبدیل نہ ہوجائیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکا ایک عظیم ملک ہے اورہم امید رکھتے ہیں کہ وہ ایک عظیم ملک ہی کی طرح عمل کرے گا۔
دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے بغاوت میں ملوث ہونے کے بیانات تعلقات میں مددگار ثابت نہیں ہونگے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ایلزبتھ ٹروڈو نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ترکی کے 15جولائی کی ناکام بغاوت میں امریکی تھنک ٹینک کے ملوث ہونے کے حوالے سے بیانات اشتعال انگیزہیں۔ ترک پولیس نے ناکام فوجی بغاوت کے بعدجاری اقدام کے تحت ملک کے مختلف صوبوں سے 112 کاروباری افراد کو گرفتار کرلیا۔ ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق ان افراد کو فتح اللہ گولن کے ساتھ روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی میں اب تک 16ہزارافرادکو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
نیٹو کی ذمہ داریوں کے حوالے سے امریکی ریاست ورجینیا میں تعینات ترک بحریہ کے افسر ریئرایڈمرل مصطفی ذکی اگرلو نے امریکا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے تناظر میں انھیں وطن واپسی کا حکم دیا اورنوکری سے برطرف کیا جا چکا ہے، ریئر ایڈمرل مصطفٰی ذکی کوحراست میں لینے کے احکام بھی جاری ہوچکے ہیں۔ ترکی میں گزشتہ ماہ ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد امریکا میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کا یہ پہلا واقعہ ہے۔