اپوزیشن میں اختلاف کی ذمہ دار (ن) لیگ اور میڈیا ہے، قمر الزمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر الزمان کائرہ اور چوہدری منظور نے گرینڈ اپوزیشن اتحاد میں اختلافات کا ذمہ دار پیپلزپارٹی کو ٹھہرائے جانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور میڈیا کو اس کا قصور وار ٹھہرادیا۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان الائنس برائے فری اینڈ فیئر الیکشنز (پی اے ایف ایف ای) نامی اتحاد سامنے آیا تھا جس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور حکومت مخالف دیگر جماعتیں شامل تھیں۔
اس نئے اتحاد میں پہلی مرتبہ اندرونی اختلافات وزیر اعظم کے انتخاب کے وقت سامنے آئے تھے۔
بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں میں نیا تنازع پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کو مشترکہ طور پر صدارتی انتخابات میں امیدوار کے سامنے لانے پر پیدا ہوا۔
اپوزیشن کے مشتقبل پر نظر ڈالتے ہوئے قمر الزمان کائرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ صورتحال میں دکھایا جارہا ہے کہ اتحاد کو پیپلز پارٹی نے ختم کیا ہے‘۔
چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ ’معاملہ یہ نہیں تھا، ہر جماعت کا ایک الگ منشور تھا، یہ اتحاد تھا ہی نہیں بلکہ ایک انتظام تھا‘۔
قمر الزمان کائرہ نے پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کا نام تجویز دینے سے پہلے دیگر جماعتوں سے مشاورت نہ کرنے کے دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ ’ہم مولانا فضل الرحمٰن اور حاصل بزنجو کے پاس خود گئے تھے، کسی کو بھی اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض نہیں تھا‘۔
انہوں نے میڈیا کو غلط خبریں چلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ’میڈیا نے ہماری تجویز کو اصل امیدوار بتایا تھا‘۔
قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی نے اعتزاز احسن کا نام صدارتی امیدوار کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ہر جماعت کا حق ہے تاہم میڈیا نے اس تجویز کو حقیقی امیدوار بنا کر چلایا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر دیگر جماعتوں نے بالکل ٹھیک اعتراض کیا کہ ہمیں امیدوار کے نام کا فیصلہ کرنے سے پہلے ان سے مشاورت کرنی چاہیے تھی‘۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے معاملے میں ثالثی کرنے کی درخواست کی گئی تھی مگر وہ خود امیدوار بن گئے، صورتحال مشکل ہے لیکن ناامیدی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میاں رضا ربانی اور خورشید شاہ معاملے پر وضاحت کرنے کے لیے خود لاہور پہنچے تھے اور انہوں نے مری میں صورتحال پر وضاحت کی تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے مشترکہ امیدوار سامنے لانے اور اپوزیشن اتحاد برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی تھی تاہم صدارتی امیدوار کے انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنی ضد دکھائی ہے‘۔