نواز، مریم، صفدر کی سزا کیخلاف اپیل: لاہور ہائیکورٹ نے نیب سے جواب طلب کرلیا
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر نیب کو 29 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ 3 بار وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے نواز شریف کو نیب کے قانون کے تحت سزا دی گئی، جو کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ختم ہوچکا ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو مردہ قانون کے تحت سزا غیر قانونی ہے، لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی پٹیشن پر 4 اگست کو لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں جسٹس عاطر محمود اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے آج مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔
مختصر سماعت کے بعد عدالت عالیہ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کرلیا اور 29 اگست کو نیب پراسیکیوٹر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہےکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید اور جرمانے، مریم نواز کو مجموعی طور پر 8 سال قید اور جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے 16 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی اپیلیں دائر کی گئی تھیں، جو ابھی زیرِ سماعت ہیں۔
ہائیکورٹ میں دائر اپیلوں میں احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔