وزیراعظم عمران خان کراچی کے لاپتہ افراد کی بازیابی کے احکامات دیں، مصطفیٰ کمال
کراچی: وزیراعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کراچی کی مردم شماری پر اپنا موقف، ڈسٹرک گورنمٹ کو اختیارات اور کراچی کے لاپتہ افراد کی بازیابی کے احکامات دیں، نیز ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی سے گذارش کررہا ہوں کہ الیکشن ختم ہوگئے، 300 مائیں اپنے بچوں کو تلاش کررہی ہیں، میں ان کے حوالے سے آپ کی تقریر کا انتظار کررہا ہوں، ایم کیو ایم کے فروغ نسیم وفاقی وزیر قانون ہیں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لوگوں کی طرح کراچی والوں کے لئے بھی قانونی راستہ نکال کر عام معافی کا اعلان کرائیں، اگر آپ لوگ یہ کام کردیں گے تو تو پی ایس پی شکریہ عمران خان اور خالد مقبول صدیقی کے بینرز لگائے گی، کراچی کے مسائل کا نہ کسی کو علم ہے نہ اس کے حل کا، کراچی کے مسائل آج یا ایک سال بعد پی ایس پی کے ہاتھ سے ہی حل ہونے ہیں، ہم ڈکٹیشن لینے والے ہوتے تو مردم شماری پر بات نہ کرتے جس میں کراچی سے 70 لاکھ لوگ کم کردیئے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے 15 قومی اسمبلی کی نشستیں اور 35 صوبائی اسمبلی کی نشستیں کم کر دی گئی ہیں، اگر ہم ایجنسیز کے لوگ ہوتے تو ایم کیو ایم پاکستان نہ بنتی، پاک سر زمین پارٹی این اے 243 کے ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
aن خیالات کا اظہار پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے مین یونیورسٹی روڈ، گلشن اقبال میں این اے 243 کے الیکشن سیل کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے کارکنان کی شکلیں دیکھ کر کہیں سے نہیں لگ رہا کہ ہم الیکشن ہار گئے ہیں بلکہ اتنے پرجوش تو وہ بھی نظر نہیں آتے جنہوں نے سیٹیں جیتی ہیں، لوگ ہمارے اوپر تبصرہ کرنے سے پہلے ہمارے بارے میں جان لیں، ہمارے پاس وہ لوگ ہیں جن کے پاس پی ایس پی میں آنے سے پہلے بھی عہدے موجود تھے جسے دنیا کامیابی کہتی ہے، مجھ سمیت یہ لوگ عوام کے مفاد میں ایک نظریئے اور حق کی خاطر تمام عہدے اور مراعات چھوڑ کر آئے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم وہ لوگ ہیں جو 2013ء میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر چلے گئے تھے، نہ کسی سے لڑائی تھی نہ کسی نے نکالا تھا، جس پارٹی کو چھوڑا اس کے کرتا دھرتاؤں نے عوام کے سامنے ہم سے معافی مانگی اور کہا کہ اگر ہماری کوئی بھی بات بری لگی ہے یا مسئلہ ہے تو بس بتاؤ حل کیا جائے گا بس واپس آجاؤ، جب ہم تین سال بعد واپس آئے تو مقصد عہدے اور مرعاتیں واپس حاصل کرنا نہیں تھا کیونکہ انہیں ہم خود ٹھوکر مار کرگئے تھے، ہم نے تاریکی میں روشنی کا دیا جلایا، مہاجروں کو ایسی دلدل میں دھکیلا جارہا تھا جس سے نکلنا ان کی نسلوں کے لئے ممکن نہیں تھا، اس نظریئے پر اس عارضی ہار کے باوجود ہمارے نظریات کو سمجھ کر جو لوگ ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں وہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اور وطن پرستی کے نظریئے پر پہلے سے اور بھی زیادہ پختہ ہیں، آج پی ایس پی جتنی مضبوط ہے 25 جولائی سے پہلے نہیں تھی، انتخابات سے قبل ”وزیراعظم کراچی سے” کی مہم ایسے چلائی گئی جیسے اگر وزیراعظم کراچی کا نہیں ہوتا تو الیکشن ہی نہیں ہوتا، لیکن پھر انتخابات کے چار روز بعد ہی وزیراعظم اچانک کراچی سے میانوانی کا ہوگیا۔ اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی، کراچی ڈویژن کے صدر آصف حسنین، اراکین نیشنل کونسل آسیہ اسحاق، فوزیہ حمید، پارٹی کے ذمہ داران و کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی جو پاکستان اور سید مصطفیٰ کمال کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔