دنیا

اسلامی شدت پسند گروہ بوکو حرام نے ایک ویڈیو جاری کی ہے

اس ویڈیو میں لگ بھگ 50 لڑکیاں سر پر سکارف لیے ہوئے بوکو حرام کے ایک جنگجو کے پسِ منظر میں دکھائی دے رہی ہیں۔

بوکو حرام کی جانب سے ان لڑکیوں کی آزادی کے بدلے میں اپنے ساتھوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بوکو حرام کے مطابق بہت سی لڑکیاں بمباری میں ہلاک ہو چکی ہیں۔

خیال رہے کہ اپریل 2014 میں بوکو حرام نے نائجیریا کے علاقے چیبوک کے سکول سے اس وقت 276 لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا جب وہ سالانہ امتحانات دینے کے لیے وہاں موجود تھیں۔

یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اس گروہ کی تحویل میں 200 لڑکیاں اب بھی موجود ہیں۔

ویڈیو کے آغاز میں چہرے پر ماسک پہنے ایک مسلح شخص دکھائی دیتا ہے جو کہ کیمرے کی جانب منہ کر کے بول رہا ہے۔

وہ کہتا ہے کہ کچھ لڑکیاں زخمی ہیں جس کی وجہ سے ان زندگی خطرے میں ہے اور 40 لڑکیوں کی شادی ہوچکی ہے۔‘

اپنی مقامی زبان ہوشہ میں گفتگو کرتے ہوئے وہ شخص کہتا ہے کہ ’ہم ان لڑکیوں کے ساتھ کچھ نہیں کرنا چاہتے، ہمارے مطالبات وہی ہیں۔‘

’ہم چاہتے ہیں کہ حکومت ہمارے جنگجوؤں کو رہا کردے، جہنیں طویل عرصے سے قید میں رکھا گیا ہے، ورنہ ہم ان لڑکیوں کو کبھی بھی رہا نہیں کریں گے۔‘

ویڈیو کے اختتام پر بمباری کا شکار بننے والوں کو دکھایا گیا ہے جو کسی دوسرے مقام پر زمین پر لیٹے ہوئے ہیں۔

شدت پسندوں نے ایک مغوی کا انٹرویو بھی کیا جو کہ اپنا نام مائدہ یعقوب بتاتی ہیں جو کہ بظاہر حکومت کو شدت پسند گروہ کا پیغام پہنچاتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ’ میں جو کہہ سکتی ہوں وہ یہ ہے کہ ہمارے والدین حوصلہ رکھیں، حکومت سے بات کریں تاکہ ہمیں گھر جانے کی اجازات ملے۔‘

مائدہ کی والدہ ایستر ان والدین میں شامل ہیں جنھوں نے حال ہی میں ایک کھلے خط میں اپنی بچیوں سے بچھڑنے کے باعث ہونے والی تکلیف بیان کی تھی۔

ویڈیو میں انھیں لڑکیوں کے درمیان موجود ایک اور لڑکی ایک بچے کو اٹھائے ہوئے دکھائی دے رہی ہے۔

یہ بھی خدشتہ ہے ان لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اغوا کاروں نے ان سے زبردستی ’شادی‘ کی ہے۔

 بوکو حرام کیا ہے

  • سنہ 2002 میں قائم کی جانے والی تنظیم مغربی تعلیم کی مخالف ہےبوکو حرام کا لفظی مطلب ہے ’مغربی تعلیم حرام ہے‘
  • تنظیم نے سنہ 2009 میں ’اسلامی ریاست‘ بنانے کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا تھااس کے ہاتھوں نائجیریا بھر میں اور خصوصاً ملک کے مشرقی علاقوں میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
  • دارالحکومت ابوجا میں اس تنظیم نے اقوامِ متحدہ کے دفتر اور پولیس پر حملے بھی کیے ہیں۔
  • 200 سے زائد طالبات کے علاوہ بھی یہ سینکڑوں دوسرے افراد کے اغوا میں بھی ملوث ہے کچھ عرصہ قبل میں اس تنظیم نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

بوکو حرام کی قید میں موجود 15 لڑکیوں کو اس سے قبل رواں برس ہی سی این این کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا تھا۔

رواں سال مئی میں ہی نائجیریا کی فوج نے بتایا تھا کہ چیبوک سے اغوا کی جانے والی سکول کی لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کو فوج کی حمایت والے نگراں گروپ کے سبب رہائی ملی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close