برازیل: انتخابی مہم کے دوران صدارتی امیدوار چاقو حملے میں زخمی
برازیل میں صدارتی امیدوار جائیر بولسونارو پر انتخابی مہم کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق جائیر بولسونارو پر گزشتہ روز انتخابی مہم کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں انہیں آنتوں میں شدید زخم آئے۔
برازیل کی پولیس کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر لوئس ہنری بورساتو نے برازیل کی دائیں بازو کی جماعت کے رہنما کی ایمرجنسی سرجری کی تھی،ان کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار کی حالت خطرے سے باہر ہے وہ آئندہ 7 روز تک انتہائی نگہداشت وارڈ میں رہیں گے۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ 2 گھنٹے تک جاری رہنے والی سرجری میں شدید اندرونی خون کے بہاؤ کو روکا گیا اور چاقو سے ہونے والے زخموں کو ٹھیک کیا گیا۔ سرجن کا کہنا تھا کہ صدارتی امیدوار کو آئندہ چند ماہ میں آنتوں کے ایک حصے کی سرجری کی ضرورت پڑے گی جسے عارضی طور پر کولوسٹومی کے ذریعے جوڑا گیا۔
ڈاکٹر لوئس ہنری بورساتو کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں کہہ سکتے کہ وہ کب تک ہسپتال سے ڈسچارج ہوں گے، لیکن سرجری کے بعد ابتدائی چند گھنٹوں میں ان کی صحت میں اطمینان بخش بہتری آئی۔
سوشل میڈیل پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائیر بولسونارو کو جوئز ڈی فورا شہر میں انتخابی مہم کے دوران چاقو بردار شخص نے حملہ کرکے زخمی کیا۔
گزشتہ روز صدارتی امیدوار پر اس وقت حملہ ہوا تھا جب جائیر بولسونارو کے حامی انہیں اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے اور وہ ہجوم کو دیکھتے ہوئے اپنے بائیں ہاتھ سے جیت کا نشان بنارہے تھے۔
حملے کے بعد متاثرہ صدارتی اُمیدوار کو تکلیف میں دیکھا گیا اور پھر وہ منظر سے غائب ہوگئے، دوسری ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائیر بولسونارو کے حامی انہیں گاڑی میں لے کر جارہے ہیں اور کچھ لوگ ایک مشتبہ شخص کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
پولیس ترجمان فیلویو سان تیاگو نے بتایا کہ 40 سالہ ایڈیلیوبسپو اولیویرا کو واقع میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ایڈیلیو بسپو اولیویرا کو جائیر بولسونارو کے حامیوں نے حملے کے فوری بعد پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اسے 2013 میں بھی ایک حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
نیشنل فیڈریشن آف فیڈرل پولیس کے صدر نے بتایا کہ حملہ آور ذہنی مریض معلوم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حملہ آور کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی جانب سے ایک مشن پر بھیجا گیا ہے، ہمارے ایجنٹس کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسے شخص سے تفتیش کررہے ہیں جس کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں’۔
سرجری کے بعد بولسونارو کے بیٹے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ‘زخم بہت شدید تھے اور ان کے والد اب ٹھیک ہیں’۔
تاہم ایک گھنٹے بعد انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ جب وہ ہسپتال پہنچے تھے تو ان کی حالت ہماری سوچ سے بھی زیادہ خراب تھی، وہ تقریباً موت کے قریب تھے، ان کی حالت اب بہتر محسوس ہورہی، برائے مہربانی دعا کریں’۔
فیڈرل پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ امیدوار کے ساتھ باڈی گارڈز تھے جبکہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جائیر بولسو نارو نے حفاظتی جیکٹ نہیں پہنی تھی، برازیل میں انتخابی امیدوار ایسے اقدامات بہت کم کرتے ہیں۔
برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر نے کہا کہ ’یہ حادثہ افسوسناک ہے، اگر ہم میں عدم برداشت ہے تو ہم قانون کو برقرار نہیں رکھ سکیں گے’۔
واضح رہے کہ برازیل کے صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ 7 اکتوبر کو شروع ہوگا۔ خیال رہے کہ سابق آرمی کیپٹن جائر بولسونارو، سابق صدر لوئی اناشیو لولاڈاسلوا کے مدمقابل ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم بائیں بازو کی ورکرز پارٹی کے تمام کرپٹ اراکین کو قتل کرنا پسند کریں گے جنہوں نے وئی اناشیو لولاڈا سلوا کو اپنا امیدوار بنایا۔
ان کے نائب صدر کا ہیملٹن موراؤ نے اس حملے میں بائیں بازو کی جماعت کو ذمہ دار ٹہرایا، اس حملے کے بعد دیگر صدراتی امیدواروں نے جمعہ کے روز اپنی مہم روکنے کا اعلان کیا تھا۔