نواز شریف کا وزارتِ داخلہ کو خط، نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست
اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ سے انہیں فہرست سے نکالنے کی درخواست کردی۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے اپنے نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے وزارتِ داخلہ کو خط لکھا گیا۔
نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے نام ای سی ایل میں ڈالنے کو غیر قانونی اقدام قرار دے دیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ’ای سی ایل میں نام ڈال کر آئین کے آرٹیکل 4، 15 اور 25 کی خلاف ورزی کی گئی، جبکہ احتساب عدالت نے کرپشن کے الزام سے بری کیا‘۔
خط میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ملزمان پر کرپشن کے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسی بنیاد پر سزا معطل کی جبکہ کسی بھی عدالت نے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا حکم نہیں دیا۔
شریف خاندان کے خط میں وزارتِ داخلہ سے کہا گیا کہ ہم قانون پر عملدر آمد کرنے والے شہری ہیں، احتساب عدالت نے عدم موجودگی میں سزائیں سنائی اور ہم نے رضا کارانہ طور پر گرفتاری بھی دی‘۔
خط میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت کا ای اسی ایل میں نام ڈالنے کا اقدام غیرآئینی و غیرقانونی ہے، آئین کے تحت کسی بھی شخص کو اس کی آزادی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، جبکہ آئین کے تحت تمام شہریوں کے حقوق بھی مساوی ہیں‘۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ بدعنوانی یا اختیارات کے غلط استعمال کا کوئی جرم نہیں کیا، ریاست کیخلاف کوئی سازش یا دہشتگردی بھی نہیں کی۔
خط میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں بیرونِ ملک سفر پر بھی پابندی نہیں لگائی گئی۔
خط میں کہا گیا کہ تینوں نے عدالت کے سامنے پیش ہونے کے بانڈز جمع کروا رکھے ہیں، جبکہ درخواست کی گئی کہ ان کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں‘۔
یاد رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔