اسلام آباد

نیب نے مجھے خواجہ آصف کے خلاف گواہ بنانے کی کوشش کی، شہباز شریف

آشیانہ کرپشن اسکینڈل میں شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں پہنچایا جہاں انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر اجلاس میں شرکت کی۔

شہباز شریف نے خود پر لگے کرپشن الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار اپوزیشن لیڈر کو بغیر الزام بھونڈے طریقے سے دھوکا دے کر گرفتار کیا گیا، پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان چولی دامن کا ساتھ اور ناپاک گٹھ جوڑ ہے، جب کہ نیب دراصل ’نیشنل بلیک میلنگ بیورو‘ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب تفتیش کار نے مجھ سے کہا کہ آپ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لیکن آپ نے سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے آرمی چیف کے بھائی میجر کامران کیانی کو ٹھیکہ دلوانا چاہا تاکہ آرمی چیف کو خوش کریں، میں نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی حکومت نے میجر کامران کیانی کو 35 ارب روپے کا رنگ روڈ کا ٹھیکہ دیا تھا، لیکن انہوں نے اس پر کوئی کام نہیں کیا، میں نے جنرل کیانی سے ملاقات کی اور وہ ٹھیکہ منسوخ کردیا تاہم جنرل کیانی نے آج تک گلا نہیں کیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 13 مئی کو ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمے ہوئے، راجہ ظفر سمیت ہم سب کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، ن لیگ کے رہنماؤں کو نیب کے عقوبت خانوں میں پہنچاگیا، یہ نیب اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ تھا، الیکشن میں مرضی کے دھاندلی زدہ نتائج حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔

صدر ن لیگ نے کہا کہ شیخ رشید نے میری گرفتاری سے قبل ہی کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا، گرفتاری کے آرڈرز 6 جولائی کو تیار تھے لیکن کیوں موخر ہوئے تاریخ اس کا فیصلہ کرے گی، ضمنی الیکشن سے قبل مجھے گرفتار کیا گیا تاکہ الیکشن پر اس کا اثر پڑے اور مرضی کے نتائج حاصل ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کے پہلے دو ماہ میں ہم نے سیٹیں جیتیں جس سے ثابت ہوگیا جنرل الیکشن دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، یا تو عام انتخابات جعلی تھے یا پھر ضمنی الیکشن جعلی ہے، نیب کے نشانے پر ن لیگ اور اپوزیشن ہے، وطن واپسی پر نواز اور مریم کو گرفتار کیا گیا، تاریخ نے کبھی یہ منظر نہیں دیکھا کہ باپ کے سامنے بیٹی اور بیٹی کے سامنے باپ کو گرفتار کیا جائے۔

صدر ن لیگ نے کہا وزیراعظم بتائیں کہ وہ 50 لوگ کون ہیں جن کی گرفتاری کا آپ کہہ رہے ہیں، آپ کی چھتری کے نیچے کون اور دوسرے کون ہیں، کیا یہی نیا پاکستان اور تبدیلی ہے، ہٹلر اور مسولینی کا انجام یاد رکھنا چاہیے، نیب کے عقوت خانے میں 24 گھنٹے تالے لگے ہوتے ہیں، ہوا اور سورج کی روشنی کا گزر نہیں، لیکن مجھے کوئی پرواہ نہیں، مجھے حیرانی ہوئی کہ نیب میں بزرگ، وی سی، اساتذہ سب کو ہتھکڑیاں لگاکر رکھا گیا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیب نے مجھے خواجہ آصف کے خلاف گواہی دینے کو کہا، میں نے کہا کہ یہاں وعدہ معاف گواہ بننے نہیں آیا، جس کیس میں گرفتار کیا ہے اس میں تفتیش کی جائے، نیب ہر سرکاری افسر کو کہتا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جاؤ جس کے عوض ترقی ملے گی، جیل جانے سے نہیں ڈرتا، میرے خلاف الزامات پر کمیٹی بنائی جائے، مجرم نکلا تو ہر سزا قبول ہے۔

قبل ازیں نیب نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے حکم پر شہباز شریف کو لاہور سے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد منتقل کیا۔ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں پہنچا کر سارجنٹ ایٹ آرمز (اسمبلی کے مسلح سیکورٹی اہلکار) کے حوالہ کردیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close