بلوچستان

اسٹیبلشمنٹ عوام کی نہیں بلکہ خود کی خدمت کر رہی ہے، مولانا محمد خان شیرانی

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہمارے نمائندے نہیں، بلکہ عوام کے قاتل ہیں، پاکستان کا دشمن سرحد پار سے نہیں آیا، بلکہ پاکستان کا دشمن سرحد کے اندر کا ہے۔ علمائے کرام جذبات کی بجائے قومی بصیرت کا مظاہرہ کریں، جس خطے میں ہم آباد ہیں، اس پر انگریزوں کی ملکیت ہے، علمائے کرام کو شیڈول (فور) میں ڈالنا قابل مذمت عمل ہے، اور پھر آرمی ایکٹ میں ترامیم کی گئیں، سول مقدمات فوجی عدالتوں میں جاری ہوئے، فوجی عدالتوں میں مقدمات آئین میں نہیں تھے، پھر آئین میں اکیسویں ترامیم لائی گئیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ آج کل کے سیاستدان، سیاست کا مطلب ہی نہیں جانتے۔ قومی داخلی سلامتی پالیسی یعنی پاکستانی باشندوں نے قومی محور پر پالیسی مرتب کی۔ حکومتی ارکان سمیت مذہبی جماعتیں، اپوزیشن سینٹ کے ارکان بھی تھے۔ اس پالیسی کے دو حصے ہیں، ایک حصہ یہ ہے کہ پاکستان کی سرحد کے باہر پاکستان کا دشمن وجود نہیں رکھتا۔ جب پاکستان کی سرحد کے باہر پاکستان کا دشمن نہ ہو تو پھر مسلح دفاعی اداروں کا ذمہ سرحد کی حفاظت نہیں ہوئی، سرحد پار دشمن نہیں ہے۔

دوسری بات اس پالیسی میں یہ طے کیا گیا کہ پاکستان دشمن پاکستان کی سرحد کے اندر ہے۔ ان پالیسیوں کے مطابق ہم پاکستانی مسلم یا عیسائی ہوں، سب غدار ہیں۔ پاکستان کے وفادار محافظ مسلح دفاعی ادارے ہیں۔ ماضی میں مسلح دفاعی اداروں کو عدالت میں بلایا جاتا تھا، لیکن اب نہیں بلایا جاتا۔ اس کی وجہ سے پہلے یہ پالیسی قانون میں نہیں تھی، جب سے یہ پالیسی پارلیمنٹ نے منظور کی، اب کسی بھی مسلح دفاعی اداروں کو عدالت میں نہیں بلا سکتے۔ سیاستدان پارلیمنٹ کی نمائندگی کی بجائے تجارت کرتے ہیں۔ علمائے کرام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جذبات کی بجائے قومی بصیرت سے کام لیں۔ پاکستان میں جو اسٹیبلشمنٹ کام کررہی ہے، وہ عوام کی خدمت نہیں بلکہ اپنی خدمت کر رہی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close