اکبر بگٹی کی دسویں برسی پر بلوچستان میں ہڑتال
اکبر بگٹی 26 اگست 2006 کو سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں ہونے والے ایک فوجی آپریشن میں ہلاک ہوگئے تھے
ان کی دسویں برسی پر بلوچ رپبلکن پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی نے ہڑتال کی کال دی تھی جس کے نتیجے میں صوبے کے بلوچ آبادی والے متعدد علاقوں میں کاروباری مراکز بند رہے۔
اس موقع پر صوبے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اکبر بگٹی بلوچستان کے گورنر اور وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہنے کے علاوہ مختلف وفاقی محکموں کے وزیر بھی رہے۔
2005 میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے آغاز کے بعد انھوں نے ڈیرہ بگٹی اور گردونواح کے پہاڑی علاقوں کا رخ کیا جہاں 26 اگست 2006 کو تراتانی کے علاقے میں وہ ایک فوجی آپریشن میں مارے گئے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر ان کی ہلاکت کا مقدمہ تین سال بعد اکتوبر 2009 میں درج کیا گیا تھا اور مقدمے کے اندراج کے پانچ برس سے زیادہ عرصے بعد سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ ) پرویز مشرف اور سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز سمیت چھ ملزمان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی تھی۔
اس آپریشن میں مارے جانے کے بعد بلوچستان میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا لیکن سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ پہلے مقابلے میں اب بلوچستان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔