افغان حکام نے مذاکرات کے بعد ایس پی طاہرداوڑ کی میت پاکستانی وفد کے حوالے کردی
خیبر: اسلام آباد سے اغوا کے بعد افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی رورل پشاور طاہر خان داوڑ کی میت افغان حکام نے مذاکرات کے بعد پاکستانی وفد کے حوالے کردی۔
ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، ڈپٹی کمشنر خیبر محمود اسلم سمیت دیگر حکام طورخم بارڈر پہنچے تاہم افغان حکام نے میت حوالے کرنے سے انکار کیا۔
افغان حکام کا اصرار تھا کہ وہ طاہر داوڑ کی میت قبائلی نمائندوں یا محسن داوڑ کے حوالے کریں گے، جس کے بعد حکومت کی اجازت سے محسن داوڑ بھی طورخم بارڈر پہنچے اور مذاکرات میں حصہ لیا۔
کامیاب مذاکرات کے بعد افغان حکام کی جانب سے ایس پی طاہر داوڑ کی میت رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور قبائلی عمائدین کے حوالے کی گئی۔
ایس پی طاہر داوڑ کی میت بذریعہ سڑک سخت سیکیورٹی حصار میں پشاور لے جائی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ اسلام آباد کے علاقے جی ٹین سے 27 اکتوبر کو لاپتہ ہوئے جن کی لاش دو روز قبل افغانستان کے صوبہ ننگرہا ر سے ملی اور دفتر خارجہ نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کی۔
وزیراعظم عمران خان نے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کے بیہمانہ قتل پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ وہ اس معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں اور اس حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ قتل کی فوری تحقیقات کے لیے اسلام آباد پولیس سے تعاون کیا جائے۔
ایس پی طاہر داوڑ کون تھے؟
اسلام آباد سے اغوا کے بعد افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ نے 23 سال تک پولیس میں خدمات انجام دیں، وہ 4 دسمبر 1968ء کو شمالی وزیرستان کے گاؤں خدی میں پیدا ہوئے، 1982 ءمیں میٹرک، 1984 ء میں بی اے اور 1989 ء میں پشتو ادب میں ایم اے پاس کیا۔
پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد اے ایس آئی کی حیثیت سے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی اور 1998 میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002 میں سب انسپکٹر اور 2007 میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔
انہیں قائداعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، 2009 سے 2012 تک ایف آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا، 2014 میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے۔