پاکستان پیپلز پارٹی کا ملک کے نظامِ انصاف میں اصلاحات کا مطالبہ
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ملک میں مجرمانہ انصاف کی فراہمی کے نظام اور بینظیر بھٹو کیس میں غیر معمولی تاخیر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ساتھ علیحدہ آئینی عدالتوں کی تشکیل اور نظامِ انصاف میں اصلاحات کا مطالبہ کردیا۔
اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام از خود نوٹسز کے خلاف اپیل کا حق تفویض کیا جائے اور اعلیٰ عدالتوں کے ججز کی تقرری کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ پی پی پی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر اور سابق اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے زرداری ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیش کیا۔
لطیف کھوسہ نے الزام لگایا کہ ’عدلیہ کا دہشت گردی کے مقدمات میں دوہرا میعار ہے ایک جانب سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 76 افراد کو رہا کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا تو دوسری جانب بینظیر بھٹو قتل کیس میں 5 ملزمان کو جوڈیشنل میجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کرنے کے باوجود رہا کردیا گیا‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بری کیے جانے والے 5 ملزمان میں سے 2 نے خودکش بمبار کو بس اڈے سے لے کر راولپنڈی کے گھر میں منتقل کیا جن کے ملوث ہونے کی تصدیق وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے بمبار کے ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں تحریک طالبان سے مبنیہ تعلق رکھنے والے 5 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ 2 پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو سیکیورٹی فراہم کرنے میں ناکامی پر مجرم قرار دیا تھا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی جو ابھی تک زیرِ التوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں قتل ہوئے 11 سال گزر چکے ہیں لیکن یہ مقدمہ اب تک حل نہیں ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا نقصان ہونے پر بھی کوئی جوابدہ نہیں اور جو پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے انہیں اس معاملے کو مکمل طورپر کور اپ کرنے کے لیے کام کرنے دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صحافی مارک سیگل کے بیان کے مطابق بینظیر بھٹو نے پہلے ہی شکایت کی تھی کہ جنرل (ر ) پرویز مشرف نے ان کی سیکیورٹی واپس لے لی تھی اور ’اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار اس وقت کے صدر ہوں گے‘۔
پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف اشتہاری ملزم قرار دیے جانے کے بعد بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور 5 سال بعد جب پیش ہوئے تو عدالتی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کردیا۔
فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پارٹی ملک میں نظامِ انصاف میں اصلاحات چاہتی ہے اس کے ساتھ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ آئین میں ترمیم کر کے آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کے خلاف اپیل کرنے کا حق دیا جائے۔