پاکستان کے خلاف نعرہ کسی صورت قبول نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والے ہماری قربانیاں بھی یاد رکھیں، پاکستان کے خلاف نعرہ کسی صورت قبول نہیں، باہر بیٹھے شخص کے خلاف حکومت ایکشن لے رہی ہے۔
راولپنڈی میں آپریشن ضرب عضب کے حوالے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 2014 میں ملک میں ہر وقت دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے، 2014 ملک میں صرف آئی ای ڈی کے 311 دھماکے ہوئے، اس کے علاوہ بڑے دھماکے 74 اور26 خود کش دھماکے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جون 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ہوا، اسی سال ایف سی کے 23 جوانوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور ان کی گردنوں سے فٹبال کھیلا گیا جس کے بعد 15 جون 2014 کو آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ ہوا جس کے تین مرکزی نکات تھے کہ آپریشن بلا امتیاز ہوگا، سول آبادی کا نقصان کم سے کم ہوگا اور عوام جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باوجوہ کا کہنا تھا کہ جب آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو شمالی وزیرستان دہشت گردی کا گڑھ تھا، وہاں بھتہ وصول کیا جاتا تھا اور کوئی وہاں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا لیکن ہمارے جوانوں نے قربانیاں دے کر شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک کیا، وہاں سے بڑی مقدار میں بارودی مواد قبضے میں لیا، ان کے ٹھکانے تباہ کئے اور وہاں ایک ایک گھر، مسجد اور اسکول کو کلیئر کیا، شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں سے جو بارود قبضے میں لیا گیا وہ مسلسل 21 برس تک استعمال کیا جا سکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کا صفایا ہو چکا ہے اور اب شوال کا علاقہ اب سوئٹزلینڈ اور پیرس جیسا بن چکا ہے، وہاں صرف چلغوزے کی فصل سے اربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گردوں کا خیبر ایجنسی میں بھی پیچھا کیا اور 900 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ فاٹا سے بھی دہشت گردوں کے تمام سلیپر سیل ختم کر دیئے ہیں اور وہاں عوام کی مرضی کے مطابق اصلاحات لائی جا رہی ہیں، ملک سے دہش گردی کے خاتمے کے بعد انتہا پسندی کا بھی خاتمہ کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرونس پائی جاتی ہے، آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے اس لئے جہاں بھی ضرورت پڑی کومبنگ آپریشن کیا جائے گا، ملک مین اب تک 168 کومبنگ آپریشن کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ داعش مشرقی وسطیٰ سے دنیا بھر میں پھیلی، داعش نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی معاشرے نے اسے قبول نہیں کیا، ایک ایک ہزار روپے دے کر پاکستان کے مختلف شہروں میں داعش کے لئے وال چاکنگ کروائی گئی، داعش نے ٹی وی چینلز پر حملے کئے، دہشت گردوں نے سرگودھا میں ایکسپریس نیوز پر بھی حملہ کیا جب کہ کراچی میں بوہرہ کمیونٹی کی بس پر حملے میں بھی داعش ملوث تھی۔
لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی فتنہ بن چکی ہے، تمام ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں، پیرس، برسلز اور امریکا میں بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے اس لئے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے گلوبل ریسپانس ہونا بھی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک عظیم قوم ہیں اور اس پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور افواج کا دنیا بھر میں کوئی ثانی نہیں ہے۔