ایف سی آر اے لائسنس دوبارہ جاری کرنے میں مبینہ کوتاہی
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہا: ’چار افسران کو ذاکر نائیک کی این جی او کا ایف سی آر اے لائسنس دوبارہ جاری کرنے پر فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔‘
انڈین میڈیا میں شائع ہونے خبروں میں مذکورہ افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اگرچہ ذاکر نائیک کے خلاف ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہے لیکن پھر بھی جب ان کے ادارے کے خلاف تفتیش جاری تھی تو لائسنس جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔
معطل کیے گئے افسران کے نام اور عہدے کے بارے میں ابھی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
ایف سی آر اے یعنی فارن کنٹریبیوشن ایکٹ سے حاصل شدہ لائسنس کی بنیاد پر ہی کوئي بھی غیر سرکاری تنظیم بیرونی ممالک سے فنڈ یا چندہ حاصل کر سکتی ہے۔
اگست میں ذاکر نائیک کو یہ لائسنس ایک ایسے وقت میں دوبارہ جاری کیا گیا جب انڈیا کی سکیورٹی ایجنسیاں ان کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی جانچ کر رہی ہیں۔
جولائی میں بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ کے ایک کیفے میں حملہ ہوا تھا اس میں ایک بھارتی لڑکی سمیت 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بنگلہ دیشی حکومت کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں میں سے کچھ ڈاکٹر ذاکر نائیک سے متاثر تھے۔
ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد سے نائیک کے ادارے اور ان کی تقاریر سوالات کے گھیرے میں ہیں اور بھارتی سکیورٹی ایجنسیاں ان کے خلاف تفتیش کر رہی ہیں۔
ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں اور ڈاکٹر نائیک کی تقاریر اور مضامین کی تفتیش کے احکامات دیے تھے۔
اس سے قبل بنگلہ دیش نے ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی بنگلہ چینل پر پابندی لگا دی تھی۔
ذاکر نائیک کا معروف ادارہ ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘ ممبئی میں واقع ہے اور وہ خود ممبئی میں ہی رہتے ہیں لیکن جب سے یہ معاملہ سرخیوں میں آیا ہے اس وقت سے وہ خود باہر ہیں۔