کراچی: رکن قومی اسمبلی فریال تالپور کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کا مبینہ فرنٹ مین بھی منظر عام آگیا۔ جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق سندھ میں شکارپور کے رہائشی مشتاق مہر نے بحریہ ٹاؤن کے زین ملک کے ساتھ ایک مشترکہ اکاؤنٹ کھولا جس میں 8 ارب روپے سے زائد رقم منتقل ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق اس اکاؤنٹ سے پیسے مبینہ جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کئے گئے اور کچھ جعلی اکاؤنٹس سے پیسے اس مشترکہ اکاؤنٹ میں آئے۔
کون ہے مشتاق مہر ؟
مشتاق مہر کے شناختی کارڈ پر مستقل پتہ ضلع شکارپور کا ہے جب کہ موجودہ پتہ اسلام آباد میں مکان نمبر ایف 8، گلی نمبر 19 کا ہے۔ حیران کن طور پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے شناختی کارڈ پر بھی یہی پتہ درج ہے۔ قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر آصف علی زرداری کے گھر کا پتہ زرداری ہاؤس، گلی نمبر 19، ایف ایٹ، اسلام آباد درج ہے، یعنی مشتاق مہر اور آصف علی زرداری کا اسلام آباد کے گھر کا پتہ ایک ہی ہے۔ تحقیقات کے مطابق شکارپور میں مشتاق مہر کے آبائی علاقے سے معلومات کروائی گئیں تو یہ پتا چلا کہ مشتاق مہر 15 سال پہلے علاقہ چھوڑ چکا ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ وہ آصف علی زرداری کے پاس ملازمت کرتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق گاؤں میں مشتاق مہر کا نہ کوئی گھر ہے اور نہ ان کی کوئی جائیداد ہے۔ شکارپور کے رہائشی مشتاق مہر آخر کیسے اربوں روپے کا بینک اکاؤنٹ چلا رہا ہے اور اس کا اور آصف علی زرداری کا پتہ ایک جیسا کیوں ہے۔ تحقیقات کے مطابق یہ مشترکہ اکاؤنٹ، فروری 2014ء اور جون 2015ء تک استعمال ہوا، اور اس اکاؤنٹ سے 157 مرتبہ ٹرانزکشنز ہوئیں۔ جے آئی ٹی مشتاق مہر کو تلاش کر رہی ہے مگر وہ پاکستان میں موجود نہیں ہیں۔
تحقیقات کے مطابق شکارپور کے رہائشی مشتاق مہر نے گزشتہ 10 سالوں میں 80 سے زیادہ غیر ملکی دورے کئے ہیں، وہ قندھار، تہران اور ترکی کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ مشتاق مہر نے اپنا آخری سفر 3 اپریل 2015ء کو کراچی ایئرپورٹ سے متحدہ عرب امارات کا کیا اور وہ پھر واپس نہیں آئے۔ جے آئی ٹی ذرائع کو شک ہے کہ مشتاق مہر وہ شخص ہے جس کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس کا اومنی گروپ اور زرداری گروپ سے تعلق جڑتا ہے۔ ذرائع کے مطابق آج جے آئی ٹی نے بھی سابق صدر آصف علی زرداری سے مشتاق مہر کے حوالے سے سوالات کئے، جس پر آصف علی زرداری نے ان سے کہا کہ مشتاق مہر ان کا فزیو تھراپسٹ ہے۔