دنیا

صومالیہ کی پہلی خاتون صدارتی امیدوارv

اگر وہ صدر منتخب ہوگئیں تو صومالیہ کی پہلی خاتون صدر کہلائی جائیں گی۔

فڈومو صومالیہ کے ایک خاندان سے تعلق رکھتی ہیں تاہم ان کی پیدائش کینیا میں ہوئی۔ ان کے والد ایک ٹرک ڈرائیور تھے۔ 1989 میں جب کینیا اور صومالیہ کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تو اس خاندان کو کینیا سے ڈی پورٹ کردیا گیا اور وہ واپس صومالیہ جا کر رہنے پر مجبور ہوگئے۔

اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں، ’میں اس وقت کو کبھی نہیں بھول نہیں سکتی۔ ذلت، بے بسی اور دوسرے درجہ کا شہری ہونے کا احساس جو مجھے ساری عمر یاد رہے گا‘۔

اس کے بعد جب صومالیہ میں خانہ جنگی شروع ہوگئی تو بالآخر اس خاندان نے ہجرت کی اور وہ فن لینڈ میں آ بسے۔

فڈومو 14 برس کی عمر تک صرف پڑھ سکتی تھیں لیکن انہوں نے فن لینڈ میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ اب ان کے پاس ہارورڈ یونیورسٹی سمیت مختلف یونیورسٹیوں سے حاصل کردہ 3 ڈگریاں ہیں۔

حالات بہتر ہونے کے بعد انہوں نے صومالیہ جانا شروع کردیا۔ انہوں نے وہاں اقوام متحدہ کے لیے بھی کام کیا اور اب وہ صدارتی انتخاب کی امیدوار ہیں۔

فڈومو اب شادی شدہ ہیں اور ان کے 4 بچے بھی ہیں لیکن وطن سے محبت کی خاطر وہ اپنے بچوں کو فن لینڈ میں ہی چھوڑ کر واپس اپنے ملک جا رہی ہیں۔

وہ کہتی ہیں، ’مجھے نہیں پتہ کہ واپس آؤں گی یا نہیں۔ لیکن میں نے اپنے بچوں سے کہہ رکھا ہے کہ اگر میں واپس نہ آؤں تو وہ اپنی تعلیم مکمل کریں اور اپنی مقاصد کی تکمیل کریں‘۔

فڈومو کو قتل کی دھمکیاں بھی دی جاچکی ہیں لیکن وہ اپنے عزم پر ڈٹی ہوئی ہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کی جدوجہد کو دیگر افریقی ممالک میں بھی پذیرائی مل رہی ہے اور یوگنڈا اور کینیا وغیرہ کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ صومالیہ اپنی پہلی خاتون صدر منتخب کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close