سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا پلان طلب کرلیا
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت نے واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب سےمتعلق پلان طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پنجاب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں وزیر ہاؤسنگ پنجاب میاں محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے میاں محمود الرشید سے استفسار کیا کہ گزشتہ حکومت کو ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا کہا تھا، حکومت نے صرف حامی بھری لیکن نئی حکومت کہتی ہے پلانٹس نہیں لگ سکتے، آگاہ کریں لاہور کے شہریوں کو زہر سے کیسے نجات دلائیں گے؟
صوبائی وزیر عدالت سے چار سے چھ ماہ کا وقت دینے کی استدعا کی اور کہا کہ ماضی میں منصوبوں کو ترجیح نہیں دی گئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لاہور میں کئی گندے نالوں میں اسپتالوں اور صنعتوں کا فضلہ پھینکا جاتا ہے، دریائے راوی میں سارے گندے نالوں کا پانی گرتا ہے اور گندے نالوں پر آبادیاں ہیں، میاں صاحب آپ ان نالوں پر سانس بھی نہیں لے سکتے۔
میاں محمود الرشید نے جواباً کہا بابو صابو ٹریٹمنٹ پلانٹ کا کام ستمبر 2019 میں شروع ہوگا جو اڑھائی برس میں مکمل ہوگا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یعنی مجموعی طور پر ساڑھے تین سال لاہور کو عذاب جھیلنا ہوگا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور نے بھی آپ کو بہت ووٹ دیئے ہیں اب لاہور کے ساتھ پیار دکھانے کا وقت آگیا ہے،آپ نیا پاکستان بنانے جا رہے ہیں، نئے پاکستان میں نئے کام بھی کریں۔
بعدازاں عدالت نے میاں محمود الرشید سے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا پلان طلب کرتے ہوئے منصوبے کا ٹائم فریم بیان حلفی کے ساتھ جمع کروانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔