Featuredاسلام آباد

اب نیب قانون میں تبدیلی نہیں آنی چاہیئے، جو سزا دی گئی اس کے مستحق نہ تھے، نواز شریف

اسلام آباد:  سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ نیب کا قانون ہی غلط ہے تاہم نیب جس طرح ہے اسی طرح رہنا چاہیے ہم بھگت چکے ہیں باقی بھی بھگتیں۔ کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا نے ہمارے دور حکومت میں معیشت کی تعریف کی، 19 ہزار سے اسٹاک ایکسچینج کو بڑھا کر 53 ہزار پر لے گئے، ہمارے 4 سال میں ڈالر اتنا نہیں بڑھا جتنا اس حکومت کے چند ماہ میں بڑھ گیا، ملکی معیشت کے لیے کرنسی مستحکم ہونی چاہیے، 2013ء سے 2017ء تک اسٹاک ایکسچینج بہت اچھا رہا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ ڈالر بڑھے اور وزیراعظم کو پتہ نہ ہو، ہمارے دور میں میرے فیصلے کے بغیر ڈالر 10 پیسے بھی نہیں بڑھا، مجھے نہیں پتہ کہ ڈالر کو نچلی سطح پر رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ کار کیا ہے، اگر ہم نے ڈالر کو نیچے رکھنے کے لیے مصنوعی طریقہ اختیار کیا تھا تو موجودہ حکومت بھی کر لے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے دہشت گردی پر قابو پالیا تھا، کراچی شہر کو پر امن بنایا تھا، شہباز شریف کراچی گئے بھی نہیں پھر بھی فیصل واؤڈا سے 500 ووٹوں سے ہارے، ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا، آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق ہمارے دور میں معیشت کی گروتھ 6.6 فیصد رہی۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں ٹماٹر 20 روپے کلو تھا اور اب 200 سے زیادہ ہے، گیس اور کھاد کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے، دنیا میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے یہاں بڑھ جاتی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت یو ٹرن سے نہیں سچ بولنے اور کام کرنے سے مستحکم ہوتی ہے جب کہ ملکی معیشت موجودہ حکومت کے سوا ہر چیز کی متحمل ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب کو میں نے نہیں مشرف نے بنایا، نیب کا قانون ہی غلط ہے، پوچھتے ہیں آپ کی فیملی 1999ء میں کیوں باہر گئی، مشرف نے جلاوطن کیا، خود مرضی سے نہیں گئے۔

نواز شریف نے کہا کہ کوئی تو پوچھے احتساب کس طرح ہو رہا ہے، نیب جس طرح ہے اسی طرح رہنا چاہیے ہم بھگت چکے ہیں باقی بھی بھگتیں، نیب عمران خان کے ہیلی کاپٹر کا بھی احتساب کرے، نیب عمران خان کے باقی خاندان کے ذرائع آمدن کا بھی احتساب کرے، ہمارا تو ذرائع آمدن کا ریکارڈ 1937ء سے موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں آنے سے پہلے زیادہ خوشحال تھے، سیاست میں آنے کے بعد پریشانیوں میں اضافہ ہوا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر دل نہیں کرتا کہ کچھ بولوں، شہباز شریف کے خلاف تفتیش میں کیا نکلا، آج نہیں تو کل قوم اس کا جواب مانگے گی، شہبازشریف کو ڈھائی مہینے کیوں بند رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی سے کچھ نکلا نہ آشیانہ سے کچھ نکلا، جس شخص نے دن رات محنت کی اس کو یہ صلہ دیا، شہبازشریف کے کام کا میں گواہ ہوں کیونکہ 60 سال سے ہم ساتھ ہیں۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ بہت ساری چیزوں کو میں بھی محسوس کرتا ہوں، کیا میں اور شہباز شریف اس سزا کے مستحق تھے جو دی گئی، بیرون ملک موجود تھا تو سزا دی گئی، بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر آیا اور ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close