نواز شریف اور زرداری کو اب گھر یا جیل میں رہنا ہے: فواد چوہدری
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کو اب کوئی الیکشن نہیں لڑنا بلکہ انہیں گھر بیٹھنا ہے، یا پھر جیل میں رہنا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں کسی سیاسی چیلنج کا سامنا نہیں ہے، عمران خان کی سیاست کا محور احتساب ہے، کل کابینہ کی اتنی طویل میٹنگ ہوئی اور یہ نئی روایت ہے، وزیراعظم اور کابینہ میں خوف خدا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آصف زرداری کسی محنت کے بغیر اقتدار میں پہنچے اور انہوں نے اس کی قدر نہیں کی، جب کہ عمران خان کی 22 سال کی جدوجہد ہے اور بائیس سال کی محنت کے بعد انسان جس مقام پر پہنچتا ہے تو پھر اس کو احساس ہوتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف اور زرداری اپنا آخری الیکشن لڑ چکے، مقدمات اور قانون سے کیسے بچنا ہے، ان کی سیات میں یہی کچھ رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے لندن میں علاج پر تقریباً 4 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور 4 کروڑ پی آئی اے کے اس جہاز پر لگا جو ان کو لے کر گیا اور خالی واپس آیا، یہ پیسہ پاکستان کے خزانے سے گیا، ایک اینٹ جاتی امرا پر اپنے پیسوں سے نہیں لگوائی، خزانے کے پیسے سے لگے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی حکومت ہے جو وزراء سے حساب کتاب مانگ رہی ہے، اس سے پہلے تو وزراء خود کو جوابدہ نہیں سمجھتے تھے جب کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ چاہے وزیر ہو یا کوئی اور سب کا احتساب ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہا گیا کہ گاڑیاں اور بھینسیں بیچنے سے معیشت نہیں چلے گی، ان اقدامات کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ وزیروں کو بھی کل حساب دینا پڑے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہمارا چیلنج سیاسی
نہیں، گورننس اور معیشت کا چیلنج ہے، معیشت کا چیلنج اس لیے ملا کہ پچھلی
حکومت انتہائی نالائق تھی، باہر سے قرض لے کر رقم عیاشیوں پر خرچ ہوئی، آج
پاکستان جو ہمیں ملا وہ معاشی طور پر کھوکھلا ہے جسے بہتر کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اشرافیہ غریبوں کا خیال کرے، ہمیں ٹیکس کلچر لانا پڑے گا، ورنہ باہر سے قرض لے کر لگاتے رہیں گے اور نسل غریب ہوتی جائے گی، وزیراعظم کا معاشی وژن ہے کہ ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اس حوالے سے جاری بیان میں بھی کہا تھا کہ اوورسیز پاکستانی اپنے ہمراہ ایک فون لا سکتے ہیں اس پر ٹیکس نہیں ہوگا البتہ اضافی فون پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم 2 ارب ڈالر کے موبائل درآمد کر رہے ہیں اس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے تو کیسے چلے گا، 60 ڈالر سے کم قیمت کے فون پر ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے تاہم مہنگے فون پر 38 فیصد ٹیکس ہے، اس سے زیادہ مناسب ٹیکسیشن کیا ہوگی، ٹیکس کلچر کو اپنانا ہوگا۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے لائے گئے فون پر ٹیکس لگانے پر شدید تنقید کی جارہی تھی۔