اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام سے اب تک 717 دہشت گردوں کے کیسز بھیجے گئے جن میں سے 546 کے فیصلے سنا دیے گئے، فوجی عدالتوں میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جن میں سے 56 کی سزا پر عملدرآمد ہوچکا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق آرمی پبلک اسکول واقعے کے بعد فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ فوجی عدالتیں ابتدا میں 2 سال کے لیے قائم کی گئی تھیں، 2 سال مکمل ہونے پر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے عدالتوں کی مدت میں توسیع کی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق گزشتہ 4 سال میں فوجی عدالتوں کے کام سے دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی۔
فوجی عدالتوں سے سنگین دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں سنائی گئیں۔
سزا سنائے جانے والے دہشت گردوں میں اے پی ایس حملہ، جی ایچ کیو حملہ، میریٹ ہوٹل حملہ، پریڈ لائن ایریا حملہ، 4 ایس ایس جی جوانوں پر حملہ، بنوں جیل حملہ، آئی ایس آئی کے سکھر و ملتان کے دفاتر پر حملے اور چوہدری اسلم، سبین محمود اور امجد صابری کے قتل میں ملوث مجرمان شامل ہیں۔
فوجہ عدالت سے سزا پانے والے مجرمان میں کراچی ایئر پورٹ حملہ، سانحہ صفورا، باچا خان یونیورسٹی حملہ اور نانگا پربت پر غیر ملکیوں پر حملے میں ملوث دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کو قیام سے اب تک 717 دہشت گردوں کے کیس بھیجے گئے، 717 کیسوں میں سے 546 کے فیصلے سنا دیے گئے۔
546 کیسوں میں 310 دہشت گردوں کو سزائے موت سنائی گئی جبکہ 234 دہشت گردوں کو مختلف مدت کی سزائیں سنائی گئیں۔ فوجی عدالتوں سے 2 ملزمان بری بھی کیے گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے 310 دہشت گردوں میں سے 56 کو پھانسی دی جاچکی ہے، 254 دہشت گردوں کی سزائے موت قانونی چارہ جوئی کے باعث زیر التوا ہے۔
خیال رہے کہ آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث مزید 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق سزائے موت پانے والے مجرمان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، سزا پانے والے مجرمان میں پشاور کرسچن کالونی حملے اور تعلیمی اداروں کو نقصان پہنچانے کے ذمے دار دہشت گرد شامل ہیں۔
مذکورہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں مسلح افواج، شہریوں سمیت 34 افراد شہید اور 19 زخمی ہوئے تھے۔ دہشت گردوں سے اسلحہ و بارود بھی تحویل میں لیا گیا تھا۔