بھارت میں می ٹو مہم شروع کرنے والی تنوشری نے ملک چھوڑ دیا؟
بولی وڈ اداکارہ تنوشری دتہ کی آخری فلم ’اپارٹمنٹ‘ 2010 میں سامنے آئی تھی، جس کے بعد اداکارہ بولی وڈ کو خیر باد کہہ کر امریکا روانہ ہوگئی تھیں، تاہم وہ رواں سال بھارت واپس تو آئی لیکن کسی فلم کا حصہ بننے نہیں بلکہ ایک نئے موضوع کا آغاز کرنے۔
نتوشری دتہ وہ پہلی اداکارہ ہیں جنہوں نے بھارت میں خواتین کی می ٹو مہم کا آغاز کیا۔
اس مہم کا آغاز 2017 اکتوبر میں امریکا میں ہوا تھا، جس کا استعمال کرتے ہوئے خواتین ان مردوں کا نام سامنے لائیں، جنہوں نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا، تاہم بولی وڈ میں کسی نے اس مہم کا استعمال نہیں کیا تھا۔
البتہ رواں سال ستمبر میں تنوشری دتہ نے اس ہی مہم کا بھارت میں آغاز کرتے ہوئے معروف اداکار نانا پاٹیکر پر انہیں 2008 میں ایک فلم ’ہارن اوکے پلیز‘ کی شوٹنگ کے دوران جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
تنوشری دتہ نے نانا پاٹیکر پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ فلمی انڈسٹری میں سب ہی جانتے ہیں کہ نانا پاٹیکر خواتین کو ہراساں کرتے ہیں لیکن اس کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’سب ہی نانا پاٹیکر کے رویے کو جانتے ہیں کہ وہ خواتین کی عزت نہیں کرتے، انڈسٹری کے لوگوں کو نانا پاٹیکر کے بیگ گراؤنڈ کا بھی اندازہ ہے، وہ ماضی میں اداکاراؤں پر تشدد بھی کرچکے ہیں، وہ انہیں ہراساں کرچکے ہیں، لیکن کسی اخبار میں آج تک ایسی کوئی خبر شائع نہیں ہوئی‘۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’میرے کیریئر کے آغاز میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران نانا پاٹیکر نے ہراساں کیا، جس کے بعد میں نے پروڈیوسرز سے شکایت کی، لیکن انہوں نے میری کسی شکایت پر غور نہیں کیا، جس کے بعد نانا پاٹیکر نے مطالبہ کیا کہ وہ ایک گانے کے دوران میرے ساتھ ایک غیر مناسب سین شوٹ کرنا چاہتے ہیں، تاہم اس سین کی فلم میں کوئی ضرورت نہیں تھی‘۔
تنوشری دتہ کے بعد بھارت میں شوبز سے تعلق رکھنے والی خواتین کے ساتھ ساتھ کئی اور نے می ٹو مہم کو آگے بڑھاتے ہوئے ایسے مردوں پر الزامات عائد کیے، جنہوں نے انہیں کیریئر کے کسی موڑ پر ہراساں کیا۔
اب تک رجت کمار، ساجد خان، وکاس بہل اور آلوک ناتھ جیسی نامور شخصیات پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا جاچکا ہے۔
تاہم اب تنوشری دتہ بھارت چھوڑ کر واپس امریکا روانہ ہونے کے لیے تیار ہیں۔
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’میرا مستقبل وہاں ہے، جب میں ممبئی آئی تھی، میں نے سوچا تھا کہ ایک ماہ بعد یہاں سے چلی جاؤں گی، تاہم اب مجھے یہاں 5 ماہ ہوچکے ہیں‘۔
می ٹو مہم اور خواتین کا اپنی کہانیوں کے ساتھ سامنے آنے پر تنوشری نے کہا کہ ’میں جانتی ہوں می ٹو ہر روز سب سے بڑی خبر نہیں بن سکتی لیکن میرے لیے یہ کسی انقلاب سے کم نہیں اور مستقبل میں اس کا اثر نظر آئے گا‘۔
البتہ تنوشری دتہ کو امید ہے کہ انہیں جلد انصاف ملے گا۔
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میں 10 سالوں سے انصاف کی منتظر ہوں، قانونی کارروائی میرے یہاں ہونے نا ہونے سے نہیں روکے گی، اگر مجھے یہاں رہ کر اپنے مقدمے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تو قانون اور اسے نافذ کرنے والوں کی کیا ضرورت ہے؟‘
یاد رہے کہ تنوشری دتہ نے 2005 میں فلم ‘عاشق بنایا‘ کے ساتھ بولی وڈ میں ڈیبیو کیا تھا، اس فلم میں وہ سونو سود اور عمران ہاشمی کے ہمراہ کام کرتی نظر آئیں تھی۔