چلاس، کھنبری کی پہاڑیوں میں روپوش دہشتگردوں کا سرنڈر کرنے سے انکار
گلگت: دیامر کھنبری کی پہاڑیوں میں روپوش خطرناک دہشتگردوں نے جرگے کے سامنے سرنڈر کرنے سے صاف انکار کر دیا، شرپسندوں اور گرینڈ جرگہ کے مابین مذاکرات کی ناکامی کے بعد گرینڈ جرگہ چلاس پہنچ گیا ہے اور وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مزید مشاورت کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق 30 رکنی گرینڈ جرگہ 2 روز پہلے کھنبری روانہ ہوا تھا، کھنبری سے 15 مقامی لوگ جرگہ میں شامل ہوگئے، اس کے بعد جرگہ کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کی قیادت عبدالقیوم نے کی جبکہ دوسرے گروپ کی قیادت حاجی رحمت خالق نے کی۔
جرگہ کا ایک گروپ کھنبری کھیون نالہ کی طرف نکلا اور دوسرا گروپ ”کھرن” کی جانب روانہ ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق جرگہ کی پہلی ٹیم جو کھنبری کھیون نالہ کی طرف روانہ ہوئی تھی، ان سے کسی کی ملاقات یا مذاکرات کی ابھی تک اطلاع نہیں ملی جبکہ دوسری ٹیم نے کھنبری ”ڈروی کوئی” کے مقام پر ایک کمانڈر سے ملاقات کی اور اسے قائل کرنے کی کوشش کی تو کمانڈر نے سرنڈر کرنے سے انکار کر دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ وہ اپنے دیگر ساتھیوں سے مشورہ کرکے فیصلہ کریں گے۔
ملاقات کے بعد جرگہ کی دونوں ٹیمیں واپس چلاس آگئی ہیں، آج قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ سے مزید مشاورت کریں گی، ادھر جب حاجی رحمت خالق سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم پرامید ہیں اور ہماری کوششیں جاری رہیں گی، ایک دو روز میں اہم پیشرفت کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرگہ کے دیگر ارکان سے ابھی رابطہ نہیں ہوا، آج ان سے ملاقات کرکے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق کھنبری کی پہاڑیوں میں پندرہ سے تیس خطرناک دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں اور وہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
روپوش دہشتگردوں میں ہائی ویلیو ٹارگٹ کلر بھی موجود ہیں، جو سانحہ ننگا پربت، دیامر میں درجنوں سکولوں کو جلانے اور کئی دیگر دہشتگردانہ واقعات میں ملوث ہیں۔ گذشتہ دنوں داریل کے گرینڈ جرگہ رضاکارانہ طور پر دہشتگردوں سے مذاکرات کے ذریعے سرنڈر کروانے کیلئے کھنبری کی پہاڑیوں کی طرف روانہ ہوا تھا، تاکہ کسی بھی آپریشن کے بغیر مسئلہ حل ہوسکے تاہم دہشتگردوں نے سرنڈر کرنے سے انکار کر دیا، دوسری جانب اگلا لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے اس وقت چلاس میں اعلیٰ سطح پر غور ہو رہا ہے۔