Featuredسندھ

علی رضا عابدی کو چار دن پہلے تھریٹ الرٹ ملا تھا، حکومت نے کیوں تحفظ فراہم نہیں کیا، فاروق ستار

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ علی رضا عابدی کو 4 دن پہلے بھی الرٹ ملا تھا تاہم حکومت نے ان کے تحفظ کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا، ہم کب تک لاشیں اٹھائیں گے، یہ شہر کب تک لاگوں کو بے گناہ مرتے ہوئے دیکھے گا؟ علی رضا عابدی پاکستان کا اثاثہ تھے، ایسے واقعات کا دوبارہ سر اٹھانا وفاقی اور صوبائی حکومت کی ساکھ کے لئے بھی اچھا نہیں، میں اپنے تمام کارکنان کو صبر کی تلقین کروں گا۔ خیابان غازی میں مقتول علی رضا عابدی کے گھر کے باہر آبدیدہ ہوکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی میرے بچوں کی طرح تھا، ہم نے اپنے ہاتھوں سے اسے بنایا تھا، وہ پاکستان کا بیٹا تھا، بزدلی اور درندگی کی انتہا ہے جس نے بھی یہ واقعہ کیا ہے، چند روز قبل پی ایس پی کے دفتر میں دو ساتھیوں کو جاں بحق کیا گیا اور اس سے پہلے میلاد کی محفل کو نشانہ بنایا گیا، میں اسی وقت ڈر گیا تھا کہ کوئی بڑا واقعہ ہونے والا ہے، شہر قائد میں ایک مرتبہ پھر خون کی ہولی کھیلنے کی تیاری ہوگئی ہے تو کیا وفاقی یا صوبائی حکومت نے ہم سے رابطہ کیا؟ کیا صوبائی حکومت نے ہم سے پوچھا کہ علی رضا کے پاس ایک پولیس موبائل تھی اور وہ کس حالت میں تھی؟ علی رضا عابدی کی ایک بیٹی ہے ہم کیا منہ دکھائیں گے اسے؟ ہم کب تک لاشیں اٹھائیں گے، یہ شہر کب تک لاگوں کو بے گناہ مرتے ہوئے دیکھے گا؟ لوگوں میں غم و غصہ ہے میں انہیں کیا تسلی دوں؟ جب پی ایس پی کے دو ساتھیوں کو شہید کیا گیا تو کیوں انہیں سیکیورٹی اور تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، وفاقی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے پوچھتا ہوں کہ آپ سب توڑ پھوڑ میں لگے ہوئے ہیں جبکہ یہاں شہر قائد میں ایک بار پھر بدامنی کی فضاء قائم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی دکھ کی گھڑی ہے، میں صدمے میں ہوں ہمارے کارکنان صدمے میں ہیں، میں کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتا، مجھے پی این ایس شفا میں بھی نہیں جانے دیا گیا، کیا ہم نے شہر بند کرنے کی کال دی تھی جو ہمارا راستہ روکا گیا؟۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج یہاں آگ لگی ہے کل کسی اور کے گھر میں بھی آگ لگ سکتی ہے، یہ پاکستان کے بچے ہیں اور ان کے بڑوں نے پاکستان بنایا تھا، علی رضا ہمارا مستقبل اور پاکستان کا اثاثہ تھا، علی رضا کے پاس پہلے دو موبائلیں تھیں اب ایک موبائل بھی نہیں تھی، چار دن پہلے ان کو کہیں سے تھریٹ الرٹ آیا تھا، علی رضا عابدی میرے ساتھ کھڑے تھے، یہ سب کون کررہا ہے؟ حکومت کو اس کا جواب دینا ہے اور ہمیں اس کا جواب چاہیئے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی پڑھا لکھا شہر ہے، کیا پڑھے لکھے لوگ اب سیاست میں آئیں گے؟ لوگ خوفزدہ ہوں گے اس واقعہ کے بعد اور یہ مسلسل ہو رہا ہے، قاتل اپنی مرضی سے ٹارگٹ کا چناؤ کررہے ہیں تو پھر ہم آج کہاں کھڑے ہیں؟ کیا ہم گھروں میں بند ہوکر بیٹھ جائیں؟ اس شہر میں بے چینی اور اضطراب ہے، میں نہیں چاہتا کہ لوگوں کا امن سے اعتماد اٹھ جائے، مذمت روایتی باتیں ہیں، ہماری معیشت ویسے ہی بدحالی کا شکار ہے، اگر سلامتی کی صورتحال بھی اتنی مخدوش اور بدحال ہوگئی تو لوگ کہاں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے، پی ایس پی اور بہادر آباد کے کارکنان کو صبر کی تلقین کروں گا، ہمیں پہلے  تقسیم کیا گیا اور پھر کمزور کیا گیا، کیا کراچی لاوارث ہوگیا؟ کیا کوئی ہمارا سرپرست نہیں، کیا ہم یتیم ہوگئے ہیں؟ ہم کراچی کے سرپرست ہیں، ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ یہ معاملہ ہم اپنے ہاتھوں میں لیں، اللہ نہ کرے پھر ہمارے بچے ردعمل کی طرف گئے تو کون سنبھالے گا ایم کیو ایم کو؟ اب سب کو سوچنا ہوگا، قاتلوں کو گرفتار کرنا ہوگا، ہمارے زخموں پر مرہم رکھنا ہوگا، ہاتھ جوڑ کر وفاقی حکومت کو کہتا ہوں کہ ہمیں اب معاف کردیں اور کراچی کے بارے میں سوچیں، جو لوگ سیکیورٹی رسک پر ہیں انہیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close