اسلام آباد

سپریم کورٹ کا بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے پیرا گراف 275 میں فاروق ایچ نائیک کے بیٹے کا ذکر ہے، الزام لگایا گیا کہ کراچی میں فاروق نائیک کے بیٹے نے دو گھراہلیہ کے نام خریدے، کہا گیا نیب فاروق نائیک اور سندھ حکومت کے گٹھ جوڑ کی تحقیقات کررہا ہے، انہیں وکلاء کے خلاف تحقیقات پراعتراض ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، تحقیقات میں علم ہو جائے گا گٹھ جوڑ ہے یا نہیں، جس پر طارق رحیم نے کہا کہ ایسی باتوں سے پنڈورا بکس کھلے گا۔

وکیل اومنی گروپ کے وکیل نے کہا کہ یکم جنوری کو افتخار درانی نے کہا کہ حکومت نے کسی کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ میں جے آئی ٹی میں نام آنے پر 172 افراد کو ای سی ایل میں شامل کرنے کا معاملہ رکھا گیا ہے، کابینہ 10 جنوری کی میٹنگ میں ای سی ایل سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

چیف جسٹس نے اومنی گروپ کے وکیل سے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ معاملہ کابینہ کو دوبارہ اسی لئے بھجوایا تھا، آپ کو اعتراض ہے تو میں نام ای سی ایل میں ڈال دیتا ہوں، آپ نے قسم کھا لی ہے کہ کیس آگے نہیں چلنے دینا، کیس نیب کو بھجوانے پر دلائل دیں، اومنی گروپ کے خلاف اتنامواد آ چکا ہے کہ کوئی آنکھیں بند نہیں کر سکتا، اوپر سے چینی کی بوریاں بھی اٹھا لی گئیں، یہ بتائیں کہ معاملہ اب کس کورٹ کو بھیج دیں؟۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے بلاول بھٹو کو معاملے میں کیوں ملوث کیا؟ کس کے کہنے پر بلاول کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، بلاول معصوم نے پاکستان میں آکر ایسا کیا کردیا، بلاول صرف اپنی ماں کا مشن آگے بڑھا رہا ہے، جہاں جہاں بلاول بھٹو زرداری کا نام ہے اس حصے کو حذف کیا جائے،بلاول اور فاروق ایچ نائیک کے حوالے سے جے آئی ٹی سے جواب لیں گے۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ جمہوریت بہت بڑی رحمت ہے، الیکشن سے قبل لوگ کہتے تھے کہ الیکشن نہیں ہونگے، شکرہے الیکشن ہوگئے، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے، ہم کسی کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے، یہ عوام سے ہماری کمٹمنٹ ہے کہ آئین کا دفاع کریں گے، سیاسی اسکورنگ کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، صرف ڈائریکٹر بن جانے سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ بلاول کسی اسکینڈل میں شامل ہوگیا،جائیداد کو منجمد کر دیتے ہیں لیکن اس بنیاد پر بلاول کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا، مراد علی شاہ کی عزت نفس مجروح کی جا رہی ہے، دیکھ تو لیتے کہ مراد علی شاہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالیں۔

سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا کہ سارے معاملے کی ازسرِ نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے، تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔ جے آئی ٹی اس کیس پر اپنے طور پر کام کرتی رہے اور کوئی چیز سامنے آتی ہے تو نیب کو فراہم کرے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close