خیبر پختونخواہ

صحافتی ذمہ داریوں کو مذہبی منافرت کے ذریعے دبانے کی کوشش، فعال صحافی پریس کلب کے سامنے پہنچ گئے

ڈیرہ اسماعیل خان میں صحافتی ذمہ داریوں کو مذہبی منافرت کے ذریعے دبانے کی کوشش، فعال صحافی پریس کلب کے سامنے پہنچ گئے، ڈمی پریس کلب کے ڈمی صدر کے خلاف شدید نعرہ بازی، مقتدر حلقوں سے احمد کامرانی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ، پریس کلب کو سیاسی و سرکاری اکھاڑہ بنانے کے خلاف بھی شدید رد عمل، فعال صحافی ، قیس جاوید کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف میدان میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ اتوار کو ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقدہ جے یوآئی کے ملین مارچ کے موقع پر کی جانیوالی روپورٹنگ کے دوران اس اجتماع کی بدولت عوام کو درپیش مشکلات کو بھی مختلف صحافیوں نے اپنی خبر کا حصہ بنایا تھا جن میں سوشل میڈیا پیج عہد نامے کے مالک قیس جاوید بھی شامل تھے۔ ان مسائل کو اجاگر کرتے دیگر صحافیوں کو چھوڑ کر ڈیرہ پریس کلب کے صدر احمد کامرانی، جو کہ جے یو آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری اور اسی جماعت کے پلیٹ فارم سے ضلعی اسمبلی کے رکن بھی ہیں، نے صرف قیس جاوید کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انکی خبر نگاری کو ان کے مذہب سے جوڑنے کی کوشش کر ڈالی جس سے اشتعال انگیزی اور مذہبی منافرت کا تاثر سامنے آیا۔ احمد کامرانی کے اس غیر ذمہ دارانہ بیان ، جو کہ انہوں نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر پوسٹ کیا کو تقویت اس وقت ملی جب خود جے یو آئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کے نام سے چلائے جانے والے فیسبک پیج پر بھی قیس جاوید کے حوالے سے اسی قسم کا گمراہ کن بیان سامنے آیا۔ ہر دو سوشل میڈیا اکاونٹ کی جانب سے سامنے آنے والے ان بیانات سے ایک طرف جہاں قیس جاوید کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا وہیں اس کے خلاف اشتعال انگیزی کو بھی پروان چڑھانے کی کوشش کی گئی جس پر صحافی برادری سراپا احتجاج ہو گئی اور اس نے اولاََ ایک احتجاجی اجلاس منعقد کرتے ہوئے اور آج پریس کلاب ڈیرہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے اپنااحتجاج ریکارڈ کروایا اور قیس جاوید کو اپنی مکمل حمایت کا یقین بھی دلایا۔ خیبر میڈیا فورم ، مختلف اخبارات اور ٹی وی و ویب چینل سے منسلک فعال صحافیوں کی جانب سے کئے جانے والے اس احتجاج میں کتبوں اور تقاریر کے ذریعے احمد کامرانی کے خلاف شدید رد عمل پیش کیا گیا اور حکومت، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پریس کلب کو سیاسی و سرکاری اکھاڑہ کی حیثیت کے خاتمے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور ایک ہی وقت میں کئی کئی عہدوں کے حامل سے ڈیرہ پریس کلب سے نجات دلائیں۔ مظاہرین نے جے یو آئی سے بھی اس حوالے سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا اور ہر دو سوشل میڈیا اکاونٹس کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close