کابل: امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات منگل اور بدھ کو ہوں گے، جس کے لیے اہم سیاسی رہنماؤں کو ملاقات میں شرکت کے دعوت نامے بھجوا دیے گئے۔ اس حوالے سے روسی سفیر برائے افغانستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جبکہ امریکی میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی شرکت نہیں کریں گے۔ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان صبغت احمدی کا موقف ہے کہ اس موقع پر ایسی ملاقات کی ضرورت نہیں تھی، یہ سیاسی ڈراما ہے اس کا افغان امن عمل میں کوئی کردار ادا نہیں ہو گا۔
جبکہ افغان خبر رساں ادارے طلوع کے مطابق سابق صدارتی امیدوار حنیف اتمر نے مذکورہ مذاکراتی عمل کو امید افزاء قرار دیتے ہوئے انہیں عمل کی شروعات قرار دیا ہے۔ مذاکرات میں سابق صدر حامد کرزئی، سابق نائب صدر محمد یونس قانونی، سابق گورنر اور جمعیت اسلامی کے عطاء محمد نور، جمعیت اسلامی کے رکن محمد اسماعیل خان، نائب چیف ایگزیکٹو اور وحدہ پارٹی کے رکن محمد محقق، اسلامی فرنٹ کے سید حامد گیلانی، طالبان کے سابق رکن عبدالاسلام ضعیف، اشرف غنی کے مشیر برائے اصلاحات احمد ضیاء مسعود اور ذبیح اللہ مجددی شرکت کرینگے۔
علاوہ ازیں افغانستان کے صوبے سرپل میں طالبان جنگجوؤں کے حملوں میں 22 اہلکار ہلاک، جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صوبے سرپل میں طالبان کے رات گئے اچانک حملے میں9 سرکاری فوجی مارے گئے۔ حملے کے بعد طالبان اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں مزید 13 افغان فوجی بھی مارے گئے۔ طالبان کا یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب طالبان اور امریکا کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیں۔