آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کو آخری بنائیں، اسد عمر
پشاور: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آگئے ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کو آخری بنائیں۔ پشاور میں چیمبر آف کامرس میں اپنے خطاب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے دعوی کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب آ گئے ہیں، آئی ایم ایف اور پاکستان کے اعداد و شمار کے فرق میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، ان سے اچھا معاہدہ ہوگا اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کو آخری بنائیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس نیٹ بڑھائے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، پاکستان کو باہر سے آکر کوئی ٹھیک نہیں کرے گا، ہم ہی اسے ٹھیک کریں گے، ہم بہتر فیصلے کریں گے تو معیشت بہتر ہو گی اور یہ صرف سرمایہ کاری سے ہو گا، باتیں بہت ہو گئیں اب کام شروع کرنا ہے، ٹیکس نیٹ کا دائرہ وسیع کرنا ضروری ہے اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھے گا، ایف بی آر کے چھاپوں اور اور آڈٹ سے ٹیکس نہیں بڑھے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ حکومت نہ کسی کے ساتھ ڈیل کر رہی ہے اور نہ کسی کو ڈھیل دینی ہے اور یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کو بھی بتادی ہے جبکہ سعد حریری نے بھی کہا ہے کہ اس معاملے پر اب کوئی بات نہیں ہو گی۔ پے پیل مجھ سمیت کسی حکومتی ادارے کی ڈیسک پر نہیں رکا ہوا، ہم نے تو اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ جو نوجوان گھر بیٹھے کام کرتے ہیں ان کے لیے یہ روزگار کا زبردست ذریعہ ہے، پے پیل یا کوئی اچھا آن لائن پیمنٹ سسٹم نہ ہونے سے انہیں مشکلات ہو رہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تجارت کے ذریعے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں، ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کو ہر صورت بڑھانا ہے، افغانستان میں امن کے لئے پاکستان جو کچھ کر سکتا ہے اس کو کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں مزید بجلی کے منصوبے شروع کرنے کی ضرورت ہے، قبائلی علاقوں میں اصلاحات لا رہے ہیں، صوبوں کو اس کے حقوق ملنے چاہیں، جس چیمبر میں بھی جاتا ہوں وہاں یہ گلہ رہتا ہے کہ یہاں اس سے پہلے کوئی وزیر خزانہ نہیں آیا، ایسے چیمبرز بھی گیا ہوں جہاں سات سال سے وزیر خزانہ نہیں گیا ہے۔
اسد عمرنے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس کی زیادہ پیداوار ہے، وزیراعظم نے ان دو شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ہے، تیسرا شعبہ یہاں سیاحت ہے جس کو فروغ دینا ہے، اگر کسی کو ان کے گھر کے پاس نوکری دینی ہے تو وہاں سیاحتی مقامات پر کام کرنا ہو گا، چوتھی خوبی پشاور کی یہ ہے کہ یہ وسطی ایشیاء کا مرکزی خطہ ہے جو ہماری خوش قسمتی ہے۔ اسد عمرنے خیبر پختونخوا میں سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ہمسایہ ممالک سے تجارت بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔