لاہور: ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر قدیر خان نے کہا ہے بھارتی چیخ و پکار اور اشتعال انگیزی سے الجھنے کے بجائے ہمیں اپنے سیاسی اور معاشی استحکام کی فکر کرنی چاہیئے، بھارت پاکستان پر جارحیت کیلئے سو بار سوچے گا اور اسے خوب معلوم ہے اس کا جواب کیا ہو گا، اسی خوف نے اسے آج تک جنگ اور جارحیت سے باز رکھا ہے، کشمیر کے عوام کو بڑی حکمت اور سوچ و بچار کیساتھ تحریک آزادی کو آگے بڑھانا چاہیے، نریندر مودی اپنے سیاسی مسائل سرحد کے اندر حل کریں اور پاکستان کو الجھانے کی کوشش نہ کریں یہ ان کے حق میں بہتر ہوگا۔
ڈاکٹر قدیر خان نے کشمیریوں پر ظلم و تشدد اور یہاں ہونیوالی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو مہذب دنیا کیلئے چیلنج قرار دیا اور کہا کشمیریوں کو چاہیے وہ آزادی کی بات کریں اور اسے یقینی بنائیں، یہ مرحلہ پاکستان کا پرچم لہرانے اور پاکستان کے نعرے لگانے کا نہیں، اصل مقصد بھارتی تسلط سے آزادی ہے پاکستان کا ہاتھ تو کسی وقت بھی پکڑا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر قدیر نے احتسابی عمل کو ناگریز قرار دیتے ہوئے کہا ایسا احتساب نہ کریں جس سے ملک کا بیڑا غرق ہو جائے۔ معیشت ڈانواں ڈول ہو جائے اور خوف و ہراس کی فضا طاری ہو کہ کوئی کسی بھی کام سے خوف کھاتا ہوا دستخط کرنے کیلئے تیار نہ ہو۔ انہوں نے کہا جو حکومتیں اپنے عوام کیلئے وبال جان بن جائیں وہ زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتیں، نئی حکومت نے ابھی تک عوام کو کیا دیا ہے، میں ایسی حکومت کے مستقبل بارے کیا کہہ سکتا ہوں۔
انہوں نے کہا آج ملک کو انتشار خلفشار کی نئی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے اور یہ بنیادی کام حکومت کو کرنا ہوتا ہے، لیکن اگر حکومت اپنے مخالفین پر چڑھ دوڑنے کیلئے تیار نظر آئے تو پھر کیسے سیاسی استحکام آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا احتساب کا عمل صرف سیاستدانوں کا کیوں ہے جبکہ ملک کو ڈبونے میں عام طبقات پیش پیش رہے ہیں، پاکستان کسی ڈکٹیٹر شپ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔