کشمیر پالیسی سے دوری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں عام ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
کراچی: جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ملک کو ان کے حوالے کیا گیا، جو ایک محلہ نہیں چلا سکتے، کشمیر پالیسی سے دوری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں عام ہیں، حکمران امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نئے الیکشن نہیں ہوتے تبدیلی ممکن نہیں، صدارتی نظام کی حمایت کرنے والے آمریت کی پیداوار ہیں، نیب کے قیام کا مقصد احتساب سے زیادہ سیاستدانوں کی تذلیل کرنا رہ گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جو محلہ نہیں چلا سکتے انہیں ملک کی بھاگ ڈور دی گئی ہے، پانچ مہینوں میں ہر ادارے سے لوگوں کو فارغ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری پالیسی سے دوری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں عام ہیں، حکمران امریکی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، احتساب کرنے والے ادارے سیاست کو بے توقیر کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کو وقت دینا جعلی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے برابر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آمریت کی سوچ رکھنے والے لوگ صدارتی نظام کے حامی ہیں، چار ماہ قبل ڈالر 110 روپے کا تھا، آج 140 پر پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف ہم سے کھیل رہا ہے، جب تک ڈالر 150 روپے پر نہیں پہنچ جاتا آئی ایم ایف ہم سے بات بھی نہیں کرے گا، ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے، اگر گلگت کو اپنا صوبہ بنایا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی حکومت کو آپ نے تسلیم کر لیا۔