داعش کی جہادی دلہنیں تاروں سے پیٹتی تھیں اور درجنوں جہادی جنسی زیادتی کرتے تھے
بغداد: شام میں داعش کی شکست کے بعد اس کی سفاکیت اور مظالم کی ایسی داستانیں سامنے آرہی ہیں کہ سن کر انسانیت شرم سے منہ چھپاتی پھرے۔ ایسی ہی کہانی 10سالہ یزیدی لڑکی مروا کھیدر کی ہے جسے داعش نے 2014ء میں عراق کے علاقے سنجار میں واقع ایک گاﺅں پر حملے کے دوران قید کیا اور جنسی غلام بنا کر شام منتقل کر دیا تھا۔
میل آن لائن کے مطابق داعش نے مروا کے گاﺅں پر حملہ کیا اور تمام لوگوں کو ایک جگہ اکٹھا کر لیا۔ پھر شدت پسندوں نے ایک بہت بڑا گڑھا کھودا اور گاﺅں کے تمام مردوں کو اس میں ایک ساتھ زندہ دفن کردیا اور باقی بچ جانے والی خواتین اور بچوں کو ان کی عمر کے لحاظ سے مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا۔ 20سال تک کی عمر کی لڑکیوں کا گروپ داعش کے بڑے کمانڈروں نے اپنے لیے رکھ لیا اور باقی دیگر شدت پسندوں میں تقسیم کر دیئے۔
اب ان لڑکیوں کو شام کے شہر’ رقہ‘ لے جایا گیا جو اس وقت داعش کا خودساختہ دارالخلافہ تھا۔ وہاں ان لڑکیوں کو، ان کی عمر سے قطع نظر، پے درپے درجنوں مردوں نے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا، جس سے وہ حاملہ ہوگئیں۔ مروا کھیدر بھی 11سال کی عمر میں حاملہ ہو چکی تھی۔ داعش کے چنگل سے فرار ہو کر ایک پناہ گزین کیمپ میں آنے والی مروا کھیدر کی خالہ نے بتایا کہ ”قید ہونے کے چند ماہ بعد میں نے دوبارہ مروا کھیدر کو ایک بار دیکھا، اس وقت وہ حاملہ ہو چکی تھی۔“مروا اور اس کی خالہ ان 6500سے زائد یزیدی خواتین میں سے تھیں جنہیں داعش جنسی غلام بنا کر شام لے گئی۔ مروا سمیت ان میں سے آدھی تاحال لاپتہ ہیں۔
عراق کے سابق ٹیچر زید ایودل، جو اب داعش کے چنگل سے بھاگ کر آنے والی خواتین کے لیے ایک سیف ہاﺅس چلا رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ ”داعش کے شدت پسند جن بچیوں کو قید کرکے لے گئے انہیں داعش کی ’جہادی دلہنیں‘ تاروں سے پیٹتی تھیں۔ شدت پسند بھی انہیں بہیمانہ جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے تھے اور درجنوں لوگ ان سے جنسی زیادتی کرتے تھے۔ ایسے بھی درجنوں کیس سامنے آ چکے ہیں جن میں انتہائی کم عمر بچیوں کو 100سے زائد مردوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔“
زید ایودل نے 29سالہ مہدیا نامی خاتون کی کہانی بھی سنائی جسے اس کی 8اور 9سال کی دو بیٹیوں کے ہمراہ جنسی غلام بنایا گیا تھا۔ داعش کے چنگل سے بھاگنے کے بعد مہدیا نے بتایا کہ ”مجھے اور میری بیٹیوں کو بار بار جنسی غلام کے طور پر فروخت کیا گیا۔ مجھے اتنی بار بیچا گیا کہ اب تو مجھے یاد بھی نہیں کہ میں کتنے ہاتھ بکی۔ کئی لوگ تو ایسے تھے جنہوں نے مجھے دو سے تین دن اپنے پاس رکھا اور پھر آگے فروخت کر دیا۔ میری بچیوں کو میرے سامنے ’جہادی دلہنیں‘ تاروں اور ڈنڈوں سے پیٹتی تھیں اور عمر رسیدہ مرد انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے تھے۔“