دنیا

رافیل طیاروں کے معاہدے کی خفیہ دستاویزات چوری ہوگئیں: بھارتی حکومت

نئی دہلی: بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کا معاہدہ مودی حکومت کے گلے پڑتا جارہا ہے اور اب حکومت نے باضابطہ طور پر سپریم کورٹ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ رافیل طیاروں کے معاہدے سے متعلق خفیہ دستاویزات چوری ہوچکی ہیں۔

رافیل طیاروں کے معاہدے کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے جس کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے حکومت کی نمائندگی کی۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ رافیل طیاروں کے معاہدے سے متعلق دستاویزات چوری ہوچکی ہیں اور حساس دستاویزات کا معاملہ عدالت میں اٹھا کر درخواست گزار آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی اخبار ‘دی ہندو’ نے بھارت اور فرانس کے درمیان رافیل طیاروں کے معاہدوں میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے کئی رپورٹس شائع کی تھیں۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے عدالت کو مزید بتایا کہ معاہدے کی دستاویزات وزارت دفاع کے موجودہ یا سابقہ ملازمین نے چوری کی ہیں اور یہ انتہائی خفیہ دستاویزات تھیں جنہیں عام نہیں کیا جاسکتا۔

اس موقع پر چیف جسٹس رنجان گوگوئی نے استفسار کیا ‘حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں’، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چوری شدہ دستاویزات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ خفیہ دستاویزات درخواست کے ساتھ نہیں لگائی جاسکتیں، اس لیے درخواست گزار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی جائے۔

یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ستمبر 2016 میں فرانسیسی حکومت کے ساتھ 36 رافیل طیاروں کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اخبار ‘دی ہندو’ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ جس قیمت پر مودی حکومت نے 36 طیاروں کے معاہدے کیے اس کے مقابلے میں کانگریس کی گزشتہ حکومت کی فرانس کے ساتھ 126 طیاروں کی بات چیت جاری تھی اور اس معاہدے سے ایک ہزار 963 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔

بھارت میں اس معاملے نے اُس وقت زور پکڑا جب ستمبر 2018 میں سابق فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔

سابق فرانسیسی صدر کے انکشاف کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی بھی مودی سرکار پر برس پڑے تھے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close