پاکستانی سینیما کو انڈین فلموں کی ضرورت ہے
ہمایوں سعید کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پاکستانی اداکاروں کو کام کرنے سے روک کر غلط کیا ہے اور چونکہ ہم اس عمل کو غلط سمجھتے ہیں اسی لیے ہمیں خود وہی عمل نہیں کرنا چاہیے
انھوں نے کہا کہ ’ہم سب بھارتی فلمیں بچپن سے غیر قانونی طریقے سے دیکھتے رہے ہیں اور اگر وہ قانونی طریقے سے پاکستان کے سینیما میں دکھائی جا رہی ہیں تو کیا غلط ہے؟‘
ہمایوں سعید نے مزید کہا کہ بھارتی فلموں کی نمائش کی اجازت کے بعد ہی پاکستان میں سینیما بننے شروع ہوئے اور جس کے نتیجے میں پاکستان میں بھی فلمیں بننا شروع ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت پاکستانی سینیما کو بھارتی فلموں کی ضرورت ہے اور پاکستانی فلمی صنعت ابھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ تنہا پاکستانی سینیما کو چلاسکے کیونکہ سینیما کو ہر ہفتے ایک فلم چاہیے ہوتی ہے اور پاکستانی فلمی صنعت سال میں چند ہی فلمیں بناتی ہے۔‘
پاکستان اداکار ہمایوں سعید کا کہنا تھا کہ انھوں نے پابندی کی کبھی حمایت نہیں کی صرف اتنا کہا ہے کہ مقامی فلمی صنعت کو کچھ تعاون درکار ہے اس لیے صرف عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر اگر غیر ملکی فلموں کو روک کر مقامی فلمیں لگائی جائیں تو بہتر ہوگا مگر پورے سال انڈین فلموں پر پابندی نہیں لگنی چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ نے ملک کے سینیما گھروں میں انڈین فلموں کی نمائش پر فوری پابندی کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
پیر کے روز ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو آئندہ سماعت پر انڈین فلموں کی نمائش کے بارے تفصیلی جواب پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔