چین نے سی پیک میں بلوچستان اورخیبرپختونخوا کو کم حصہ ملنے کا تاثرمسترد کردیا
اسلام آباد: پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے تنقید پربلوچستان اورخیبرپختونخوا کو کم حصہ ملنے کا تاثر مسترد کردیا ہے۔
پاکستان میں چین کے سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن ژاؤلی جیان نے مغربی روٹ کے حوالے سے تنقید اور بلوچستان وخیبرپختونخوا کوکم حصہ ملنے کا تاثرمسترد کردیا ہے۔ چینی سفارتخانے کے ڈپٹی چیف آف مشن ژاؤ لی جیان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پا ک چین اقصادی راہداری پر51 ارب 50 کروڑڈالرکے مختلف منصوبوں پر کام ہورہا ہے، ان میں سے بلوچستان میں 16، سندھ میں 13، پنجاب میں 12 جب کہ خیبرپختونخوا میں 8 منصوبوں پر کام جاری ہے۔
بلوچستان میں زیرتعمیر 16 منصوبوں میں خضداربسمہ ہائی وے، ڈی آئی خان کوئٹہ ہائی وے، حبکو کول پاور پلانٹ، گوادرپاورپلانٹ، گوادرٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل کالج، گوادرنواب شاہ ایل این جی ٹرمینل و پائپ لائن، گوادرایسٹ بے ایکسپریس وے 1، گوادرایسٹ بے ایکسپریس وے 2، گوادرویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، گوادر پرائمری اسکول ، گوادر نیو انٹر نیشنل ایئرپورٹ، گوادر اسمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان اور ملٹی پرپوزٹرمینل کی توسیع شامل ہے۔
چین کے سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت خیبرپختونخوا میں 8 منصوبوں پرکام جاری ہے جس میں ایم ایل ون کی فزیبلیٹی اسٹڈی اوراپ گریڈیشن، حویلیاں ڈرائی پورٹ کا قیام، حویلیاں تا تھاکوٹ قراقرم ہائی وے 2 ، رائے کوٹ تا تھاکوٹ قراقرم ہائی وے 3 ، ڈی آئی خان کوئٹہ ہائی وے، سوکی کناری ہائیڈرو پاورپراجیکٹ اورراولپنڈی سے خنجراب تک آپٹک فائبر کیبل کی تنصیب کا منصوبہ شامل ہے۔ ژاؤ لی جیان نے اپنے بیان میں منصوبوں پرتنقید کرنے والوں سے سوال کیا ہے کہ کیا اب بھی یہ چین پنجاب اقتصادی کوریڈورہے۔