لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کا آج آخری روز ہے جس کے بعد وہ کل کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوں گے۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی جس کی مدت کل ختم ہورہی ہے۔
سپریم کورٹ سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کی مدت میں توسیع کی درخواست بھی مسترد کرچکی ہے جس کے بعد نواز شریف کل دوبارہ کوٹ لکھپت جیل منتقل ہوجائیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز والد سے اظہارِ یکجہتی جلوس کی قیادت کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی درخواستِ ضمانت منظور، رہائی کا حکم
ن لیگ کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مریم نواز کل اپنے والد کو رخصت کریں گی اور وہ والد کے ساتھ گاڑی میں موجود ہوں گی۔
مریم اورنگزیب کے مطابق مریم نواز جاتی امراء سے جلوس کی قیادت کرتی ہوئی کوٹ لکھپت جیل تک جائیں گی، وہ آخری حد تک والد کے ساتھ ہوں گی۔
قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں اور کل کارکنوں کے ساتھ ہوں گی، مریم نواز
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جتنا کٹھن فیصلہ ایک باپ کا بیٹی کا ہاتھ تھامے جیل جانے کا تھا، اتنا ہی کٹھن ایک بیٹی کا اپنے محبوب والد کو جیل چھوڑ کر آنا ہے لیکن میں جاؤں گی۔
انہوں نے کہا کہ مقصد قومی ہے جو باپ بیٹی کے رشتوں سے کہیں بڑا ہے لہٰذا قومی مقاصد قربانی مانگتے ہیں اور کل کارکنوں کے ساتھ ہوں گی۔
’مسلم لیگ (ن) کے کارکن اظہار یکجہتی کیلئے ان کے ساتھ جیل تک جائیں گے‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی صحت ٹھیک نہیں لیکن اس کے باوجود وہ کل جیل منتقل ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن اظہار یکجہتی کیلئے ان کے ساتھ جیل تک جائیں گے۔
مسلم لیگ ن کا کارکن متحرک ہے اور کارکن اپنی محبت سے نکل رہا ہے، رانا مشہور
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ کل افطار کے بعد جاتی امرا سے کوٹ لکھپت جیل تک جگہ جگہ کیمپ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا کارکن متحرک ہے اور کارکن اپنی محبت سے نکل رہا ہے، پارٹی ان کی کال پر لبیک کہہ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کل افطار کے بعد نواز شریف جیل جانے کے لیے نکلیں گے، کل لاہور میں لیگی کارکنوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہوگا۔
یاد رہے کہ 26 مارچ کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 6 ہفتوں کیلئے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا، بعد ازاں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کی ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کیلئے جانے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔
خیال رہے کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، انہیں 24 دسمبر 2018ء کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا۔