تجارت

وفاقی بجٹ عوام اور صنعت کیلئے تباہ کن ہے، بجٹ سے تاجر برادری بھی پریشان

کراچی: تاجر برادری کی نمائندہ تنظیم وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت (ایف پی سی سی آئی) نے وفاقی بجٹ کو عوام اور صنعت کیلیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے بزنس کمیونٹی سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔

ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر نور احمد خان نے نئے مالی سال کے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زیرو ریٹڈ سیکٹر پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے جس سے ایکسپورٹرز پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بزنس کمیونٹی سے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے، یہ بجٹ مشکل بجٹ ہے جس سے ہمیں مایوسی ہوئی کیونکہ بزنس کمیونٹی کی بجٹ سے توقعات پوری نہیں ہوئیں۔

یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا کہ یہ کسی بھی طرح سے بزنس فرینڈلی بجٹ نہیں ہے کیونکہ فائلرز پر ہی مزید ٹیکسوں کا دباؤ ڈال دیا گیا ہے، ایکسائز ڈیوٹی دنیا بھر میں ختم ہوگئی ہے لیکن پاکستان میں بہت زائد شرح سے لگا دی گئی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق سینئر نائب صدر مظہر اے ناصر کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایسے ہی بجٹ کی توقعات تھی، بجٹ سے لگتا ہے کہ آنے والا سال مشکل ہوگا تاہم اگر یہ ایک سال خیریت سے گزر گیا تو پھر آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر حنیف گوہر نے کہا کہ لکڑی پر ڈیوٹی ختم ہونے سے تعمیرات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے لیکن سیمنٹ اور سریے کی لاگت بڑھنے سے تعمیرات مہنگی ہوں گی اور ایک عام فرد کیلیے گھر کا حصول ناممکن ہوکر رہ جائے گا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر اور بزنس مین گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی نے وفاقی بجٹ تقریر کے بعد کراچی چیمبر میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کیلیے 5500 ارب روپے کا انتہائی مشکل ہدف دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت حماد اظہر نے مالی سال 20-2019 کیلئے 70 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

تاجر برادری نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے تحریک انصاف کے نظریہ اور عمران خان کی سوچ سے متصادم قرار دے دیا، تاجر برادری نے کہا کہ وفاقی بجٹ آئی ایم ایف نے تیار کیا، 5550 ارب روپے کے ٹیکسوں کا تمام تر بوجھ عوام پر پڑے گا۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر اور بزنس مین گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی نے کہا کہ چینی پر جی ایس ٹی میں اضافے سے کیا عام آدمی متاثر نہیں ہوگا؟ صنعتیں نئے ٹیکس لگنے کے بعد اپنی اضافی پیداواری لاگت کو عوام تک منتقل کریں گی جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، چینی کے ساتھ ساتھ سیمنٹ پر بھی ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے تعمیرات مہنگی ہو جائیں گی، ہمیں چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ٹیکس دینے والوں کو نہیں چھیڑا جائے گا تاہم اس بجٹ سے لگتا ہے کہ ٹیکس دینے والوں پر ہی مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

پاکستان ہوزری مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید بلوانی کے مطابق پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے سے پہلے جو ٹیکسٹائل پالیسی پیش کی تھی، موجودہ بجٹ اس کے برعکس ہے، ایکسپورٹرز حکومت کے ایس آر او 1125کی منسوخی کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں، 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کیلیے زیرو ریٹنگ کے خاتمے کی وجہ سے ایکسپورٹس میں ہر سال 30 فیصد کمی ہو گی، 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کیلیے زیرو ریٹنگ کا خاتمہ تباہ کن اثرات لائے گا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close