اداکارہ ہانیہ عامر نے پرستاروں سے سوڈان میں تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کردی
اس وقت سوشل میڈیا پر صارفین نیلے رنگ کی ڈسپلے پکچر لگا کر سوڈان میں جاری بربریت کے خلاف اظہار یکجہتی کررہے ہیں اور ایسے میں پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر نے بھی متاثرہ افراد کی مدد اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی درخواست کی ہے۔
اداکارہ ہانیہ عامر نے گزشتہ روز انسٹاگرام پر ڈسپلے پکچر تبدیل کی جس میں نیلے رنگ کے اطراف میں ایک سوڈانی خاتون کو دیکھا جاسکتا ہے جو سوڈان کا جھنڈا تھامے کھڑی ہیں۔
انہوں نے ڈی پی کے ساتھ اسی تصویر کی پوسٹ بھی شیئر کی جس میں وہ لکھتی ہیں کہ سوڈان میں قتل و غارت گری جاری ہے، وہاں لوگوں کو مارا جارہا ہے اور زیادتی کی جارہی ہے، متعدد افراد بچوں کو مساجد میں زیادتی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
اداکارہ نے لکھا کہ 50 افراد کو ہلاک کردیا گیا اور 700 افراد زخمی ہیں جب کہ درجنوں افراد کا قتل کرکے انہیں دریائے نیل میں پھینکا گیا ہے۔
انہوں نے سوڈانی عسکریت پسندوں پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ فوج کی جانب سے میڈیا کوریج بھی بند کردی گئی ہے تاکہ کوئی یہ نہ جان سکے کہ وہاں کیا ہورہا ہے اور کوئی اپنی مدد کے لیے کسی کو پکار نہ سکے۔
ہانیہ عامر نے مداحوں سے مؤدبانہ گزارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ نہ سوچیں کہ وہ ہمارے لوگ نہیں ہیں تو ہم کیا کریں، ہم سب انسان ہیں اور برے وقت کا پتہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ جہاں تک بتا سکتے ہیں (ظلم و زیادتی سے متعلق) بتائیں اور مدد کریں۔
ہانیہ عامر نے آخر میں ایک طریقہ کار بھی بتایا جس کے تحت متاثرہ افراد کی مدد کی جاسکتی ہے۔
اس میں انہوں نے یونیسف امریکا، سیف دی چلڈرن اور گو ٹو چینج تنظیم کی ویب سائٹ کی نشاندہی کی جس کے تحت متاثرہ افراد کو ادویات اور غذائی اشیاء فراہم کی جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شوبز انڈسٹری میں ہانیہ عامر کی گلوکار عاصم اظہر سے بڑھتی دوستی کے چرچے
انہوں نے ایک درخواست دائر کرنے کا کہا تاکہ اقوام متحدہ کو اس مسئلے پر نظرثانی کرے۔
اداکارہ نے متاثرہ افراد کے لیے فنڈز کی اپیل بھی کی اور کہا کہ میں اس کے لیے لنکس اور اسکرین شاٹس اسٹوری میں پوسٹ کروں گی۔
ہانیہ عامر نے سب سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کے لیے آواز اٹھائیے، سوڈان کے لیے خاموشی توڑیں۔
واضھ رہےکہ رواں ماہ کے آغاز میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج کے ہیڈکوارٹر کے باہر پرامن احتجاج کیا جارہا تھا جس میں مظاہرین نے فوج سے اقتدار سول انتظامیہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران 26 سالہ انجینئر اور لندن کے برونیل یونیورسٹی کے گریجویٹ محمد مطار کو 3 جون کو ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے گولی مار دی جس نے احتجاج میں شامل دو خواتین کو نقصان سے بچانے کی کوشش کی تھی۔
سوڈان میں صرف قتل و غارتگری جاری نہیں بلکہ خواتین کے ساتھ زیادتی، بچوں کو ہراساں کرنا اور دیگر مظالم بھی عروج پر ہیں، ایسے میں پوری دنیا سوشل میڈیا پر سوڈان کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے لیے نیلے رنگ کی ڈی پی لگا رہی ہے جو محمد عطار کا پسندیدہ رنگ تھا۔