رانا ثناء اللہ نے قبضے کی زمین پر ڈیرہ بنالیا
فیصل آباد :وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کا فیصل آباد میں ایک بڑا غیر قانونی اقدام سامنے آیا ہے، سمن آباد میں ان کا سیاسی ڈیرہ ان کی ملکیتی جگہ پر ہے یا قابض شدہ سرکاری اراضی پر اس حوالے سے بڑی ہی پیچیدہ صورتحال سامنے آئی ہے، وزیر موصوف تو دعویدار ہیں کہ انہوں نے یہ اراضی انیس سو چرانوے میں خرید کر رجسٹر کروائی جبکہ محکمہ ہاؤسنگ کے ریکارڈ میں ڈیرے والی جگہ سمن آباد کالونی میں شامل ہی نہیں ہے۔
تفصیلات کےمطابق کہنے کو تو یہ اراضی ہے محکمہ انہار کی جن کے تھے یہاں پر تھے نہر رکھ برانچ کے ساتھ دو کھال لیکن جناب اب یہاں پر کھال نہیں بلکہ وزیر قانون صاحب کا سیاسی ڈیرہ ہے جہاں پر وہ بیٹھ کر حکومتی و سیاسی امور انجام دیتے ہیں۔ کسی زمانے میں پہلے یہاں پر ایک مشروب ساز کمپنی کے مالکان نے سیکورٹی گارڈز کے لیے چھوٹا سا کمرہ بنایا، نوے کی دہائی میں رانا ثناءاللہ نے سیاسی ڈیرہ بنا کر اطراف سے مزید جگہ بیچ میں شامل کرلی، وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ انہوں نے تو جگہ خریدی تھی جس کی ان کے پاس رجسٹری بھی موجود ہے، مگر اصرار کے باوجود رانا ثناءاللہ رجسٹری دکھا نا سکے ۔ وزیر قانون بضد ہیں کہ ان کے ڈیرے والی جگہ محکمہ انہار کی نہیں بلکہ سمن آباد کالونی میں شامل ہے، مگر محکمہ ہاؤسنگ کا نقشہ کچھ اور ہی بتا رہا ہے، جس کے مطابق سمن آباد کی آخری حد ایک گزر گاہ ہے جبکہ یہ ڈیرہ اس گلی سے آگے ہے،اور یہ بات صرف نقشے سے ہی ثابت نہیں ہو رہی بلکہ محکمے کا اپنا بھی یہی کہنا ہے۔
وزیر قانون کا دعوی اپنی جگہ لیکن حقائق اس کے برعکس دکھائی دیتے ہیں مقامی انتظامیہ بھی اس متنازع معاملے کے حل کی بجائے وزیر صاحب کے دباؤ کی وجہ سے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔