دنیا

اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو مجرم قرار

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اہلیہ کو سرکاری فنڈز کے غلط استعمال کی پاداش میں مجرم قرار دے دیا گیا۔ فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کی رپورٹ کے مطابق ترمیم شدہ فرد جرم میں عائد الزامات کے تحت سارہ نیتن یاہو کو دوسرے شخص کی غلطی کا استحصال کرنے کا مجرم قرار دیا گیا اور انہیں جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا تاہم ان کے خلاف فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات ختم ہوجائیں گے۔

یروشلم کی مجسٹریٹ عدالت میں صحافیوں سے بھرے ہوئے کمرے میں نیتن یاہو کی اہلیہ نے جج کو بتایا کہ وہ خود پر عائد کیے گئے الزامات سے آگاہ ہیں۔ ان کے وکیل اور پراسیکیوٹر نے جسٹس اویتل چین سے پلی بارگین معاہدہ منظور کرنے کی درخواست کی۔

پراسیکیوٹر اریز پدن نے کہا کہ ’ جیسا کہ ہر پلی بارگین میں ہر فریق کی جانب سے رعایت اور کبھی کبھار سخت رعایت دی جاتی ہے‘۔ انہوں نے یہ اس کیس کو ختم کرنا عوام کے مفاد میں بالکل ٹھیک ہے‘۔

وزارت انصاف نے بتایا کہ معاہدے کے تحت نیتن یاہو کی اہلیہ پر 10 ہزار شیقل ( 2800 ڈالر) جرمانہ عائد کیا جائے گا اور وہ حکومت کو مزید 45 ہزار شیقل واپس کریں گی۔

نیتن یاہو کے اٹارنی یوسی کوہن نے عدالت کو بتایا کہ ان کی موکل کو پہلے ہی میڈیا کی جانب سے سخت سزا دی جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 سال کی بھیانک لیکس اور بدنامی انسانیت سوز سزائیں تھی، کوئی اور شخص اس سب کو برداشت نہیں کرپاتا یہ خاتون بہت باہمت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ کیخلاف سرکاری خزانے میں خورد برد کی تحقیقات

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ پر 2018 میں مبینہ طور پر ایک لاکھ ڈالر کے سرکاری فنڈز دعوت کےکھانے کی ادائیگی میں استعمال کرنے پر فراڈ اور خیانت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

ان ادائیگیوں کے حوالے سے جھوٹ کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر کُک دستیاب نہیں تھا۔ نیتن یاہو کے اقتدار کے طویل عرصے کے دوران ان کی اہلیہ کافی شہرت یافتہ شخصیت رہی ہیں۔

انہیں عملے کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کا بھی سامنارہا ہے، 2016 میں عدالت نے سابق ہاؤس کیپر کو نقصان کی مد میں 47 ہزار ڈالر ادا کیے تھے جس نے نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ پر تشدد کے الزامات عائد کیے تھے۔

اس کے علاوہ آئندہ چند ماہ میں بنجمن نیتن یاہو رشوت خوری، فراڈ اور خیانت کے فرد جرم کا سامنا کرنے کے امکانات ہیں۔

نیتن یاہو قانون منظور کروانے کی کوشش میں ہیں جس کے نتیجے میں انہیں استثنیٰ حاصل ہوجائے گا۔

وہ 17 ستمبر کودوبارہ ہونے والے انتخاب میں حصہ لیں گے، اپریل میں ہونے والے انتخابات میں مشترکہ حکومت بنانے میں ناکامی کے بعد دوبارہ انتخاب کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close