ایک فلمی ڈائیلاگ زبان زد عام ہوا کہ ” سرفراز دھوکہ نہیں دے گا "۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفرازاحمد کو بھی یہ ڈائیلاگ ایسا بھایا کہ وہ بھی یہی دہرانے لگے۔ لیکن جب سرفراز خود ہی دھوکہ کھا جائے تو پھر شائقین کرکٹ کیا کریں۔
برطانیہ میں ایک کہاوت بہت مشہور ہے جہاں لوگ کہتے ہیں کہ برطانیہ میں رہنا ہے تو "تھری ڈبلیوز ۔۔ ویدر، وومن ، ورک ” سے مقابلے کے لیے تیار رہنا۔
برطانوی شہریوں کا ماننا ہے کہ یہ تین ڈبلیوز قطعی قابل بھروسہ نہیں اور کسی بھی وقت دھوکہ دے جاتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم بھی اب "ڈبلیوز” کا شکار ہو رہی ہے۔
ٹیم کو دھوکہ دینے والے دو "ڈبلیوز” ۔ "ویدر ” اور "وکٹ ” ہیں یعنی ہمارے کھلاڑیوں کو پریشان کرنے میں ناقابل بھروسہ موسم کے علاوہ گراونڈ کی پچ ہیں۔ ان دو "ڈبلیوز” سے صرف پاکستانی کپتان ہی نہیں بلکہ ہر کپتان پریشان ہے ۔ موسم اور وکٹ کی غیر یقینی کی وجہ سے ٹاس جیتنے والے تقریباً تمام ہی کپتان یہ فیصلہ کرتے ہوئے سوچتے ضرور ہیں کہ فیصلہ ان کے حق میں کیسا ثابت ہو گا؟
اب تک ہونے والے میچز کو دیکھتے ہوئے ہم یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کپتان کا فیصلہ اگر درست بھی ثابت ہوا تو یہ ایک اتفاق ہی تھا ورنہ بڑی بڑی ٹیمیں ان دو "ڈبلیوز” کا شکار ہوئی ہیں۔ تمام ٹیموں کے کپتان اس وجہ سے پریشان رہے کہ ٹاس جیت کر وہ پہلے بیٹنگ کریں یا بولنگ اور ہر بے بس کپتان سوچتا کچھ تھا اور نتیجہ کچھ ہوا۔
کچھ ایسا ہی ہوا پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان میچ میں جب قومی کپتان سرفراز احمد نے ٹاؤنٹن میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، ویسے تو یہ فیصلہ بہت جراتمندانہ تھا اور ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دینا آسان نہیں تھا۔ سرفراز کے اس فیصلے کے بعد ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ شاید پاکستان ٹیم کچھ کرجائے۔
ٹاس جیتنے کے بعد سرفراز احمد نے کہا کہ وکٹ میں نمی ہے اور گھاس بھی جس کا فائدہ اٹھانےکی کوشش کریں گے ۔ انھوں نے کہا کہ ٹیم نے اچھی پریکٹس کی ہوئی ہے اور وکٹ کو دیکھ کر شاداب خان کی جگہ شاہین شاہ آفریدی کو پلینگ الیون کا حصہ بنا گیا لیکن کپتان سرفراز کا یہ فیصلہ درست ثابت نہ ہوسکا اور ٹیم 41 رنز سے میچ ہار گئی۔
موسم اور وکٹ کے دھوکے کا شکار خود برطانوی ٹیم بھی ہوئی اور پاکستان سے کھیلے جانے والے میچ میں انگریز کپتان ایون مورگن ٹاس جیت کر وکٹ اور موسم سے دھوکہ کھا گئے یعنی ٹاس جیت کر میچ ہار گئے جس کی بنیادی وجہ ان کا غلط فیصلہ تھا۔
پاکستان کو ایک بڑا جھٹکا اس وقت لگا جب میگا ایونٹ کے سب سے بڑے میچ میں بھارت کے خلاف قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد موسم اور وکٹ کی درست صورت کا اندازہ لگانے میں پھر دھوکہ کھا گئے۔ انھوں نے ٹاس جیت کر اپنے سب سے بڑے حریف کو بیٹنگ کی دعوت دے ڈالی۔
سرفراز کے دھوکے کی وجہ سے قومی ٹیم بھارتی بلے بازوں نے رنز کے انبار لگا دیے۔ جس کے وزن سے ہماری ٹیم دبتی چلی گئی اور 336 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف مشکل ہوتا چلا گیا۔ یہاں بھی سرفراز نے ٹاس جیت کر یہی کہا کہ دو روز سے ہونےوالی بارش کی وجہ سے پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے وکٹ بولنگ کو سپورٹ کررہی ہے۔ دوسری طرف بھارتی کپتان ویرات کوہلی کا بھی یہی خیال تھا کہ وکٹ بولنگ کے لیے بہترین ہے لیکن وکٹ کا برتاؤ کچھ اور تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کپتان سرفراز احمد کی فاش غلطیوں کا جواب کون دے گا؟
سرفراز کے فیصلے پر ہونے والی تنقید کے بعد بھارت کے سابق کپتان سچن ٹنڈولکر نے کہا کہ اگر کپتان دھوکا کھاگئے تو وہاں کوچ اور دیگر بھی موجود تھے انھوں نے کیوں نہیں بتایا۔
ورلڈ کپ میں اب تک کے میچوں کے نتائج نے ٹیموں کے کپتانوں کو پریشان کر رکھا ہے، اکثر ٹیموں کے کپتان ہدف کا تعاقب نہ ہونے پر اپنے فیصلوں پر پچھتائے ہیں کیونکہ اس ورلڈ کپ میں اب تک کسی بھی ٹیم کیلئے 250 رنز سے زائد کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے بیٹنگ کے لیے سازگار وکٹیں بھی بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں کے لیے مشکلات پیدا کرنے لگی ہیں۔
میگا ایونٹ سے قبل ماہرین نے انگلینڈ میں ہدف کے تعاقب کو آسان قرار دیا تھا لیکن ایسا ہوتا کم ہی دکھائی دے رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انگلینڈ میں اب تک تقریبا 520 ایک روزہ میچ ہو چکے ہیں اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ 232 میچوں میں بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیم کی جیت ہوئی۔
ان اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ برطانیہ میں کھیلے جانے والے میچوں میں پہلے فیلڈنگ یا بیٹنگ کرنے کے فیصلہ کا میچ کے نتیجہ پر یکساں اثر ہوتا ہے اور جیت میں کردار کھلاڑیوں کی بھر پور تیاری ، ٹیم منیجمنٹ کی منصوبہ بندی، کھلاڑیوں کی محنت اور مہارت کا ہوتا ہے۔