عظیم آل راؤنڈر شعیب ملک کے 20 سالہ کیریئر کا افسوسناک انداز میں اختتام
قومی کرکٹ ٹیم کے تجریہ کار کھلاڑی آل راؤنڈر شعیب ملک کے ون ڈے کیرئیر کا افسوسناک انداز میں اختتام ہوگیا اور آل راؤنڈر کو اپنے کیریئر کا الوداعی میچ نہ مل سکا۔
14 اکتوبر 1999 کو ون ڈے کیرئیر کا آغاز کرنے والے شعیب ملک نے 287 ون ڈے میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 9 سنچریوں اور 44 نصف سنچریوں کی مدد سے 7ہزار 534 رنز بنائے۔
آل راؤنڈر نے 7ہزار سے زائد رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 158وکٹیں بھی حاصل کیں۔
ٹیسٹ کرکٹ سے پہلے ہی کنارہ کشی اختیار کرنے والے شعیب ملک نے رواں سال ہی اس بات کا اعلان کردیا تھا کہ ورلڈ کپ ان کے کیریئر کا آخری ون ڈے ٹورنامنٹ ہوگا اور وہ اس کے بعد صرف ٹی20 میچوں میں قومی ٹیم کی نمائندگی کریں گے۔
اسی بات کی بنیاد پر شعیب ملک کو خراب کارکردگی کے باوجود یہ کہہ کر ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا کہ ان کا تجربہ عالمی کپ میں قومی ٹیم کے لیے اہم ثابت ہوگا لیکن معاملات اس کے برعکس رہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجھے یقین ہے شعیب ملک کی طرف سے اچھی اننگز آنے کو ہے، شاید وہ بھارت کیخلاف ہو، سرفراز احمد
ابتدائی 3 میچز میں بدترین کارکردگی اور صرف تین رنز بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیم میں گروپنگ کی خبریں سامنے آنے پر ٹیم مینجمنٹ نے شعیب ملک کو فائنل الیون سے ڈراپ کردیا اور اس کے بعد حیران کن طور پر قومی ٹیم جیت کی راہ پر گامزن ہوگئی اور لگاتار چاروں میچ جیت کر ایونٹ کا فتح کے ساتھ اختتام کیا۔
اس طرح تجربہ کار بلے باز کے کیریئر کا افسوسناک انداز میں اختتام ہوا اور انہیں اپنے کیریئر کا الوداعی میچ بھی نہیں مل سکا۔ تاہم میچ کے اختتام پر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے انہیں بھرپور خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔
بنگلہ دیش سے میچ کے اختتام پر قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے شعیب ملک کے ساتھ مصافحہ کیا اور پاکستان کے لیے خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
شعیب ملک نے پریس کانفرنس میں کہاکہ میں پہلے ہی یہ اعلان کر چکا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہو جاؤں گا، اس کھیل کو خیرباد کہنے پر اداسی ہے جسے میں بہت پیار کرتا ہوں لیکن اب میں اپنی فیملی کو وقت دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ اب میں ٹی20 کرکٹ پر توجہ دے سکوں گا اور 20سال کے کیریئر کے دوران مکمل سپورٹ کرنے پر میں کھلاڑیوں، تمام کوچز، پاکستان کرکٹ بورڈ، اسپانسرز اور اپنے اہلخانہ سمیت تمام افراد کو شکر گزار ہوں لیکن میں سب سے زیادہ اپنے فینز کا شکر گزار ہوں۔
کپتان کو 2 سال کا وقت دیں
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بورڈ نے اب سرفراز کو مزید مواقع دینے ہیں یا کوئی نیا کپتان بنانا ہے لیکن جسے بھی قیادت دی جائے اسے کم از کم دو سال کا وقت دیا جائے۔
شعیب ملک نے کہا کہ ہمارے ہاں کپتان کو نہیں پتہ ہوتا کہ وہ اگلی سیریز میں ہو گا یا نہیں تو ایسی صورت میں کپتان اپنے کھلاڑیوں کے لیے لڑ نہیں سکتا لہٰذا جسے بھی قیادت سونپیں، اسے لمبا وقت دیں۔