تعلیم و ٹیکنالوجی

زمین پرآج موجود انسانوں کی ماں کون

روئے زمین پر انسانی ارتقا ءکے دوران کچھ مواقع ایسے بھی آئے ہیں کہ انسانی نسل موسمی حالات یا شکاری جانداروں کی وجہ سے تقریباً ختم ہوتے ہوتے بچی اور کئی بار ایسے ادوار آئے کہ جب زمین پر صرف چند ہزار انسان بچے تھے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہی بچ جانے والے انسانوں میں سےایک خاتون تھیں جن کو ’مایٹوکونڈریل حوا‘ کا نام دیا گیا ہے‘ جس کا سبب تمام انسانوں کے ڈی این اے کا انہی خاتون سے منسوب ہونا بتایا جارہا ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ خاتون حضرت آدمؑ اور اماں حوا کی ابتدائی نسلوں میں شامل رہیں ہوں گی۔

جہاں ان کے بندر نما اجداد (نسناس) اور ان کے زمانے کے دوسرے انسانوں کی نسلیں معدوم ہوگئیں ، وہاں ان کی نسل چلتی رہی اور آج زمین پر موجود تمام انسان براہ راست ان کی اولاد ہیں ، ایک محتاط اندازے کے مطابق زمین پر موجود کل آبادی میں سے کم از کم پانچ ارب افراد مایٹو کونڈریل اماں حوا۔

انسانی خلیوں کے کچھ اعضاء کو مایٹوکونڈریا کہا جاتا ہے ، ان میں معمولی مقدار میں ڈی این اے ہوتا ہے ، یہ ڈی این اے صرف ماں کے ذریعے اگلی نسل کو ٹرانسفر ہو سکتا ہے ، اگر ہم زمین پر موجود تمام انسانوں کے مایٹوکوندریا کے ڈی این اے کا تجزیہ کریں تو ان کے تانے بانے کسی ایک خاتون سے ملتے ہیں جو آج سے ایک سے دو لاکھ برس قبل موجود تھیں۔

ان کے دور کے انسانوں اور ان سے قبل کے انسانوں اورانسان نما جانداروں کے فاسلز کے ڈی این اے میں بہت ساری ایسی تبدیلیاں ہیں جو مختلف اجداد کا پتا دیتی ہیں لیکن یہ تمام تبدیلیاں مایٹوکونڈریل حوا کے بعد کی دوسری نسلوں میں بتدریج غائب ہوتی گئیں اور آج موجود نہیں ہیں ، آج صرف مایٹو کونڈریل حوا کے ڈی این اے کی نسلیں موجود ہیں۔

انسان غاروں میں رہتا تھا ، اس نے ابھی لکھنا پڑھنا اور غاروں میں تصویریں بنانا نہیں سیکھا تھا ، اس کا اندازِ زندگی جانوروںسے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا اور اس نے ابھی پیچیدہ الفاظ میں گفتگو کرنا بھی نہیں سیکھا تھا۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مایٹو کونڈریل حوا کرہ ارض پر انسانوں کی بالکل ابتدائی نسلوں سے تعلق رکھتی تھیں اورکسی نامعلوم قدرتی سبب کےتحت انسانی آبادی کے انتہائی کم تعداد میں رہ جانے کے بعد ان کی نسل کو فروغ ملا اوروہ موجودہ انسانوں کی جدہ قرار پائی گئیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close