گرین ہاؤس گیسوں کو محدود کرنے کے عالمی معاہدے پر عملدرآمد شروع
اس معاہدے کے تحت دنیا کے 150 سے زائد ممالک عالمی حدت میں دو سینٹی گریڈ محدود کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیات کے سربراہ نے معاہدے کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے جبکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سنہ 2030 کے اہداف کو پورا کرتے ہوئے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 14 ارب ٹن کمی کرنا ہو گی۔
ہائیڈروجن، فلورین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ وہ گیسیں ہیں جو فریزرز، ایئرکنڈیشنرز اور سپریز میں بھی استعمال ہوتی ہیں اور یہ عالمی حدت میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہیں۔
اس سے گذشتہ ماہ روانڈا میں ہونے والے اجلاس میں طے پانے والے اس نئے معاہدے کو ’تاریخی‘ قرار دیا گیا تھا۔ جس کے تحت ترقی یافتہ ممالک غریب ممالک سے پہلے ہائیڈروجن، فلورین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے استعمال کو کم کریں گے۔
امریکہ اور چین نے بھی معاہدے پر دستخط کیے تھے اور امریکی وزیرِ خارجہ نے اس معاہدے کو بڑا قدم قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ نہ صرف انفرادی سطح پر ممالک کی ضروریات کے بارے میں ہے بلکہ اس سے ہمیں یہ بھی موقع ملا ہے کہ ہم کرہ ارض کی حدت نصف ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کریں۔
اس نئے معاہدے کے تحت مختلف ممالک کے لیے تین الگ الگ طریقہ کار وضع کیے گئے ہیں۔
معاشی طور پر مضبوط ممالک جیسے کہ یورپی ممالک،امریکہ اور دیگر سے کہا گیا ہے کہ وہ ایچ ایف سی گیسوں کے استعمال کو چند سالوں کے اندر کم ازکم 10 فیصد کم کر دیں۔
چین، لاطینی امریکہ اور جزیرہ نما ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سنہ 2024 تک ایچ ایف سی گیسوں کا استعمال مکمل طور پر بند کر دیں۔
دیگر ترقی پذیر ممالک جن میں انڈیا، پاکستان، ایران، عراق اور خلیجی ممالک شامل ہیں کو سنہ 2028 تک ان گیسوں کا استعمال ترک کرنے کے لیے مہلت دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ چین ایچ ایف سی گیسوں کو استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ وہ سنہ 2029 میں اپنی پیداوار میں کمی کرے گا۔
جبکہ انڈیا کچھ تاخیر سے 2032 میں 10 فیصد کمی سے ساتھ ان گیسوں کے استعمال کو کم کرے گا۔
اگر اس معاہدے پر صحیح معنوں میں عمل کیا جاتا ہے تو عالمی حدت میں بڑی حد تک کمی ہوگی۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس معاہدے پر عمل سے سنہ 2050 تک کُرہ ارض کے ماحول میں موجود 70 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ ختم کی جا سکے گی۔
گذشتہ برس دسمبر میں پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں تقریباً دو ہفتے کی سرتوڑ کوششوں کے بعد ماحولیات کا حتمی معاہدہ ہوا تھا۔