انتخابی مہم ختم، کلنٹن کو برتری حاصل
ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے مہم کے آخری دن اُن ریاستوں کا دورہ کیا جہاں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
دونوں صدارتی امیدواروں نے مشی گن، شمالی کیرولائنا اور پینسلوینیا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔
کلنٹن نے ووٹروں پر زور دیا کہ وہ ایک ’پرامید، سب کو ساتھ لے کر چلنے والے اور بڑے دل والے امریکہ‘ کی پشت پناہی کریں، جب کہ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ ان کے پاس ’بدعنوان نظام کو ہرانے کا بہت زبردست موقع ہے۔‘
صدارتی انتخاب میں ابتدائی پولنگ کے مطابق ہلیری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر چار پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ پولنگ سے ایک دن سے قبل بھی بڑی تعداد میں عوام نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر لیا ہے۔
ریاست اوہائیو، شمالی کیرولائنا، پینسلوینیا اور فلوریڈا میں کانٹے کے مقابلے کا امکان ہے۔
امریکہ میں تمام ریاستوں میں الیکٹرل کالج کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 539 ہے۔ امریکہ کا صدر بننے کے لیے ضروری ہے کہ کامیاب امیدوار 270 ووٹ حاصل کرے۔
پیر کو امریکی ریاست فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتخاب ’امریکہ کے بدعنوان سیاسی افراد‘ کو مسترد کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد ملک میں حکومتی بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے اور ملازمت کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔
ادھر پٹسبرگ میں ڈیموکریٹ اُمیدوار ہلیری کلنٹن نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ’پر اُمید اور بڑے دل والے امریکہ‘ کو ووٹ دینا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکی عوام کو اس مرتبہ اتحاد اور تقسیم کے درمیان انتخاب کرنا ہے۔
امریکہ میں پولنگ سے ایک دن سے قبل بھی بڑی تعداد میں عوام نے اپنا ووٹ ڈالا۔ امریکہ میں اب تک چار کروڑ 49 لاکھ افراد نے بذریعہ ڈاک یا پولنگ سٹیشن کے ذریعے ووٹ ڈال دیا ہے جو مجموعی ووٹوں کا تقریباً 40 فیصد ہے۔
ہسپانوی نژاد امریکیوں کا ٹرن آؤٹ زیادہ رہا جس سے ہلیری کلنٹن کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
امکان ہے کہ تقریباً پانچ کروڑ افراد پولنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر چکے ہوں گے۔
اس سے پہلے سنہ 2012 کے اتخاب میں چار کروڑ 60 لاکھ افراد نے پولنگ کے دن سے قبل ووٹ ڈال دیا تھا۔
امریکہ کے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے اس اعلان کے بعد ہلیری کلنٹن کے ذاتی ای میلز کے استعمال کی دوبارہ تحقیق میں ایسا کچھ نہیں ملا جس سے ادارے کے گذشتہ موقف میں تبدیلی آئے، ہلیری کے پوائنٹس میں اضافہ ہوا ہے۔
دو ہفتے قبل ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی نے امریکی کانگریس کے ارکان کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ ایجنسی ہلیری کی کلنٹن کی ای میلز کا دوبارہ جائزہ لے رہی ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن فوکس نیوز کے پول کے مطابق ہلیری کلنٹن کے پوائنٹس کی تعداد 48 ہے جبکہ ٹرمپ کے پوائنٹس 44 ہیں۔
ادھر امریکی صدر براک اوباما نے عوام سے کہا ہے کہ وہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ ڈالیں۔
ریاست مشی گن میں ڈیموکریٹس کے حامیوں کے ایک جلسے سے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ ’آپ کو موقع ملا ہے کہ آپ امریکہ کی پہلی خاتون صدر کو منتخب کریں اور امریکہ کی تاریخ رقم کرنے کے لیے ووٹ دیں۔‘
صدر اوباما نے کہا کہ ’امریکہ کے صدر کی حیثیت سے گذشتہ آٹھ برسوں میں میری ساکھ کو مدنظر رکھتے ہوئے میں آپ سے کہوں گا کہ مجھ پر اعتماد کریں۔ میں نے ہلیری کلنٹن کو ووٹ ڈالا ہے کیونکہ میں پر اعتماد ہوں کہ اگر وہ صدر بنیں تو یہ ملک اچھے ہاتھوں میں ہو گا۔‘
امریکہ کے محکمۂ انصاف کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دن نگرانی کے لیے 28 امریکی ریاستوں میں 500 سے زائد اہلکار نگرانی کریں گے۔
محکمۂ انصاف کے اہلکار 67 مختلف علاقوں میں شہری حقوق کی خلاف ورزی جیسے مذہب، رنگ، صنف کی بنیاد پر برتے گئے امتیازی سلوک پر نظر رکھیں گے۔
آٹھ نومبر کو رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ جماعت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن دونوں ہی نیویارک میں ہوں گے۔